Advertisement
Advertisement
Advertisement

انصاف میں تاخیرانصاف کا قتل ہے، جسٹس عامر فاروق

Now Reading:

انصاف میں تاخیرانصاف کا قتل ہے، جسٹس عامر فاروق
جسٹس عامر فاروق

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا وفاقی حکومت کےعلم میں آ گیا کہ کچھ لوگ لاپتہ ہیں تو انہوں نے کیا کیا؟ آپ چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ بس عدالتوں میں چلتا رہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں مسنگ پرسنز کیسز کےعدالتی فیصلوں کے خلاف وفاق کی انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ 

دورانِ سماعت جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا ہم نے پروڈکشن آرڈر مانگے تھے وہ کہاں ہیں؟ ہمیں اس چیز سے کوئی مطلب نہیں کہ کمیشن کیسے کام کر رہا ہے۔ آپ نے جو رپورٹ دی اس میں تو کمیشن کی تعریفیں کی گئی ہیں جس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا وہ صرف کورٹ کی انڈراسٹینڈنگ کے لیے بتایا ہے کہ کمیشن کیسے کام کرتا ہے۔ وفاق نے پروڈکشن آرڈر کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ پروڈکشن آرڈرکے مطابق لاپتہ غلام قادرسیکرٹ اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں ہوسکتا ہے، کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے۔ چھ ماہ میں پیش نہ کیا گیا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

Advertisement

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بتائیں کہ کمیشن پروڈکشن آرڈر پرعمل درآمد کیسے کراتا ہے؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسارکیا کہ نظرثانی درخواست کس کے کہنے پر فائل کی گئی؟ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرائے۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے تمام ایجنسیوں کو موبالائز کرے۔

جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس 

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ وفاقی حکومت کےعلم میں آ گیا کہ کچھ لوگ لاپتہ ہیں تو انہوں نے کیا کیا؟ آپ چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ بس عدالتوں میں چلتا رہے۔ آپ لاپتہ افراد کی عدم بایابی پر عائد جرمانوں کے خلاف آئے تھے، بتائیں اس میں کیا خرابی ہے؟ اگر کوئی شخص گمشدہ ہے تو اسے ڈھونڈنا کس کی ذمہ دادی ہے؟

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ لاپتہ لوگ بارڈر کراس کرکے افغانستان چلے گئے تھے۔ اگر کوئی غیر قانونی طور پر بارڈر کراس کر گیا تو وہ بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔ یا تو آپ کابینہ سے منظوری لے لیں کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ لاپتہ افراد کو ڈھونڈا جائے۔ جبری گمشدگیوں کا کمیشن آپ نے بنایا، اس نے پروڈکشن آرڈر جاری کیا جس پر آپ نے عمل نہیں کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں توعدالت سے استدعا ہی کرسکتا ہوں جس پر جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ یہ کوئی رحم کی اپیل نہیں ہے، آپ قانونی نکات پر بات کریں۔ آپ جرمانوں کے خلاف آئے ہیں۔

Advertisement

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ جے آئی ٹی میں حساس ادارے کا نمائندہ موجود ہے جو کہتا ہے کہ یہ جبری گمشدگیوں کا کیس ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ غلام قادراورعمرعبداللہ کے بازیابی کیسز میں بھی جے آئی ٹی بنی تھی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم آرڈر کریں گے کہ یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے۔ اس حوالے سے مناسب حکم جاری کریں گے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ایف بی آر کا کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
خضدار؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں فتنہ الہندوستان کے 14 سے زائد دہشت گرد ہلاک، درجنوں زخمی
طوفان شکتی کی شدت میں مزید اضافہ، کراچی سے 390 کلومیٹر دور، سمندر میں طغیانی کا امکان
ن لیگ، پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے میں تاحال ناکام
پی آئی اے نے برطانوی آپریشن کا باضابطہ اعلان کردیا
پاکستان ہمیشہ سے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ ان کا ساتھ دیتا رہے گا، وزیرِ اعظم
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر