Advertisement
Advertisement
Advertisement

قبضہ گروپس کو ریاستی اداروں کی پروٹیکشن حاصل ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ

Now Reading:

قبضہ گروپس کو ریاستی اداروں کی پروٹیکشن حاصل ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
CJ IHC Ather min Allah

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے، داخلہ، آئی بی سب نے اپنی اپنی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی ہوئی ہیں۔ قبضہ گروپس کو ریاستی اداروں کی جانب سے پروٹیکشن حاصل ہے۔  

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ  قبضے کیسے ہوتے ہیں، ان سب آفیشلزکو پتہ ہے۔ ایس ایچ او پٹواری ملوث نا ہو تو قبضہ ہو ہی نہیں ہوسکتا۔ اداروں نے اپنے نام سے سوسائٹیز بنائی ہیں ان کے پرائیویٹ بزنس ہیں اس سے بڑا مفاد کا ٹکراؤ کیا ہے؟

وفاقی دارالحکومت میں پولیس آرڈر پرعمل درآمد سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ پورا سسٹم عام آدمی کے لیے بیٹھا ہے لیکن سب کام اس کے خلاف ہو رہا ہے۔ عدالت نے جو بھی ججمنٹ دی اس کو درازمیں رکھ دیا جاتا ہے کیونکہ وہ غریب سے متعلق ہوتی ہے۔

ریمارکس میں عدالت نے کہا کہ ہمیشہ کہا جاتا ہےکہ عدلیہ کا دنیا میں کون سا نمبر ہوگیا ہے۔ باربار حکومت کو کہہ رہے ہیں پراسیکوشن برانچ بنا دیں جس کی وجہ سے یہ مسائل ہیں۔ وفاقی حکومت پراسیکوشن برانچ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ ڈسٹرکٹ کورٹس کی شفٹنگ میں ہم نے کوشش کی لیکن اس کا کریڈیٹ وزیراعظم کو جاتا ہے۔

Advertisement

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ غریب آدمی کی ججمنٹ آتی ہے یہاں تک کہ میڈیا بھی اس کو رپورٹ نہیں کرتا۔ بڑے آدمی کو کچھ ہوجائے تو پوری مشنری ادھر پہنچ جاتی ہے لیکن عام آدمی کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا۔

عدالت نے کہا کہ یہاں ضمانت کے کیسزمیں تفتیشی آتے ہیں ان کو تفتیش کچھ علم نہیں۔ پھر بدنام ہم ہوتے ہیں کہ عدلیہ 130 نمبر پرآ گئی۔ ڈپٹی کمشنربے بس ہیں کیونکہ وہ خود کوآپریٹو سوسائٹی کے ہیڈ ہیں۔کیا وزارت داخلہ کی سوسائٹی کے خلاف ڈپٹی کمشنر فیصلہ کرسکتا ہے؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یہاں اسلام آباد میں تمام اداروں نے اپنے اپنے رئیل اسٹیٹ کے بزنس کھولے ہوئے ہیں۔ ریاست جس نے عوام کا تحفظ کرنا ہے اس کے آرگنائزرخود کرائم میں ملوث ہیں۔ ایک قیدی نے چارصفحے کا خط لکھا ہے کہ جیلوں کے اندرسے سارا کرائم ہورہا ہے۔ کہتے ہیں عدلیہ 134 نمبر پر ہے۔

انھوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ساٹھ سال پہلے جن کی زمینیں لیں ان کو معاوضے نہیں دیے گئے۔ لوگ متاثر ہورہے ہیں۔ یہاں ایلیٹس کی اجارہ داری ہے کوئی رول آف لا نہیں۔ کون آئے گا ان کمزور لوگوں کے تحفظ کرنے؟

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے جب کہ آئی جی اسلام آباد، سیکریٹری داخلہ، ڈپٹی کمشنراسلام آباد حمزہ شفقات ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔

ڈپٹی کمشنراسلام آباد نے عدالت سے کہا کہ وزارت داخلہ کا ان کی اپنی سوسائٹی سے زیادہ تعلق نہیں جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کو بھی سب پتہ ہے جو ہو رہا ہے، کتابی باتیں نا بتائیں۔ آئی بی سوسائٹی کی کیا ہسٹری ہے؟ کیا وہ قبضہ گروپس میں شامل نہیں؟

Advertisement

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ یہ معاملہ وزیراعظم اور کابینہ کے نوٹس میں لائیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ جب کسی طاقتورگروپ پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو ادارے ہلا دیے جاتے ہیں۔ یہ بقا کی جنگ ہوتی ہے، وفاقی حکومت کچھ کرنا چاہتی ہے۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اسلام آباد میں پہلے مفادات کا ٹکراؤ تو دور کریں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیٹرول مافیا، شوگرمافیا اورچکن مافیا کوچیلنج کیا ہے جو قیمتیں بڑھا دیتے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ جس کا جو کام ہے وہ کرنا چاہئے، غلط کام کونا کہنے کی جرآت ہونی چاہئے اگر کوئی شخص اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہا تو وہ بے چارہ نہیں ہے اسے گھر جانا چاہئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وزارت داخلہ کا نام ہاؤسنگ سوسائٹی میں غلط استعمال ہو رہا ہے تو کیا سیکرٹری داخلہ اس بات کا نوٹس لیں گے؟ اگر آئی جی یا ایس ایس ایچ او نا چاہیں تو ان کی حدود سے کوئی کسی کو اٹھا سکتا ہے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ کاش میں فرانس کے 1789 میں ہوتا جب انقلاب آئے اور سب کا صفایا ہو جائے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انقلاب یہ آئے گا کہ ہم سب دیانتدار ہو جائیں اور سب اپنا کام کریں۔

Advertisement

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیزسےمتعلق معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھوں گا۔ آپ کو نظر آئے گا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز لینڈ مافیا سے متعلق جو کام ہم کریں گے۔ کل وزیراعظم سے ملاقات ہوئی تو وہ بہت پریشان تھے کہ 3 سال میں کوئی ریفارمزنہیں ہوئیں جواُن کے ایجنڈے  میں شامل تھیں۔

سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ کبھی کسی کو قانون کے خلاف کوئی کام کرنے کا نہیں کہا جس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ سیکریٹری داخلہ اور دوسروں سے ملکر کرمنل جسٹس سسٹم سے متعلق ایک رپورٹ بنا کر جمع کرائیں۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ لا منسٹری نے اس سے متعلق بہت کام کیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
27 ویں آئینی ترمیم؛ سینیٹ و قومی اسمبلی میں نمبر گیم دلچسپ مرحلے میں داخل
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی کا اجلاس 5 نومبر کو طلب کر لیا
ملک بھر میں 8 نومبر تک موسم کیسا رہے گا، این ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری
پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نیا ریکارڈ قائم، اسٹیٹ بینک
پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے، خواجہ آصف
غزہ کیلیے فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر