اسلامی ملک ترکی کے حکام نے مملکت کا نام تبدیل کر کے ‘Türkiye’ (ترکے) رکھ دیا ہے۔
صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے سرکاری پیغام میں دعویٰ کیا کہ یہ اقدام ترک قوم کی بہترین نمائندگی کے لیے تھا۔
لیکن دیگر حلقوں میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ نام کی تبدیلی ملک کو ٹرکی نامی پرندے سے الگ کرنے کے لیے ہے۔
دوسری جانب کیمبرج ڈکشنری میں لفظ ترکی کی تعریف ‘ایسی چیز جو بری طرح ناکام ہوئے’ بیان کی گئی ہے۔
مذکورہ تبدیلی کی پہل سرکاری مواصلات اور برآمدی مصنوعات پر درج نام سے کی جائے گی۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لفظ ‘Turkiye’ بہترین طریقے سے قوم کی ثقافت، تہذیب اور اقدار کی نمائندگی اور اظہار کرتا ہے۔
اس تناظر میں اب برآمدی مصنوعات پر “Made in Turkey” کے بجائے “Made in Turkiye” کا جملہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
مذکورہ اسلامی ملک نے 1923 میں آزادی کا اعلان کرنے کے بعد “ترکے” کا نام اپنایا لیکن مغربی ممالک نے اسے ‘ترکی’ کردیا۔
ترکی واحد ملک نہیں جس نے اپنا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہوا۔
2019 میں نیدرلینڈز نے ہالینڈ کا نام ترک کر دیا تھا، جب کہ 2016 میں جمہوریہ چیک نے اعلان کیا کہ وہ چاہتا ہے کہ ملک کو چیکیا کے نام سے جانا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
