
نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر کے دماغی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دائرکردی گئی۔
مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں دائر درخواست میں کہا کہ مرکزی ملزم ذہنی مریض ہے اس کا میڈیکل کرایا جائے۔
مرکزی ملزم ظاہرذاکرجعفر کی پیشی
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ مرکزی ملزم ظاہرذاکرجعفرکے ساتھ ، چوکیدارافتخاراورمالی جان محمد عدالت میں پیش ہوئے۔ ملزمان کو ملزمان کو حاضری لگا کر واپس بخشی خانہ بھیجوا دیا گیا۔ سماعت میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کے گواہ مدثر، اے ایس آئی زبیر، ڈاکٹر انعم، ڈاکٹرسائرعلی اور ڈاکٹر حماد کو طلب کیا تھا۔ ضمانت پررہا ہونیوالی ملزمہ عصمت آدم جی، خانسامہ جمیل اور تھراپی ورکس کے ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ مدعی کے وکیل شاہ خاور، بابر حیات جبکہ ملزمان کے وکلا اکرم قریشی، شہزاد قریشی، سجاد احمد بھٹی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈاکٹرحماد پرملزمان کے وکلا کی جرح
مرکزی ملزم ظاہرذاکرجعفرکی طرف سے وکیل ذوالقرنین سکندر، پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ استغاثہ کے گواہ ڈاکٹر حماد پر ملزمان کے وکلا نے جرح کی۔ گواہ ڈاکٹرحماد نے بتایا کہ سیمپل میں نے خود اکٹھے کرکے بھیجے تھے اور دستخط کیے تھے۔ میڈیکل رپورٹ پر میرا نام موجود ہے لیکن اسٹیمپ نہیں ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمہ عصمت آدم جی کے وکیل اسد جمال کدھرہیں؟ جونئیر وکیل نے جواب دیا کہ وہ راولپنڈی میں کسی کیس میں موجود ہیں، اس لیے عدالت نہیں آئے۔
ڈاکٹرانعم پروکلاکے ملزمان کی جرح
ڈاکٹرحماد پروکلا کی جرح مکمل کرنے کے بعد ڈی این اے کے سیمپل لینے والی ڈاکٹر انعم پر ملزمان کے وکلا نے جرح کی اور ڈاکٹر انعم کا بیان قلمبند کیا گیا۔وکیل اکرم قریشی نے ڈاکٹر انعم سے سوال کیا کہ جب آپ نے سیمپل لیا ان لوگوں کا شناختی کارڈ نمبرلیا تھا؟
ڈاکٹر انعم نے بتایا کہ جی، شناختی کارڈ نمبر نہیں لکھا۔
وکیل اکرم قریشی نے پھر سوال کیا کیا کسی شخص کے چہرے پر نشان یا شناخت آپ نے درج کی ہے؟
ڈاکٹر انعم نے جواب دیا کہ جی نہیں میں نے کوئی نشان درج نہیں کیا۔ 14 اگست کو 6 افراد امجد، دلیپ کمار، ثمرعباس، عبدالحق، طاہر ظہوراور وامق ریاض کے بلڈ سیمپل لیے تھے۔ 15 اگست کو محمد افتخار اور جمیل کے بلڈ سیمپل لیے گئے۔ میں نے بلڈ سیمپل اور بکل سویپ کو سیل نہیں کیا۔ پیش کیے گئے تمام سرٹیفیکیٹ ایم ایل آر کے پرفارمے پر نہیں ہیں۔
جج عطا ربانی نے پھر استفسارکیا کہ وکیل بشارت اللہ کدھر ہیں؟ جونئیروکیل نے جواب دیا کہ وہ آرہے ہیں۔
اے ایس آئی محمد زبیرکا بیان
لیڈی ڈاکٹرانعم پرملزمان کے وکلا نے جرح مکمل کرنے کے بعد محمد زبیر اے ایس آئی نے عدالت کو بیان دیا کہ جولائی 2021 میں تھانہ کوہسارمیں تعینات تھا۔ بیس جولائی کو شام سات بجے میں مجھے فون پر اطلاع ملی۔ اطلاع پرمیں عابد کانسٹیبل، ہیڈ کانسٹیبل اعتزاز موقع پر پہنچے۔ کمرے میں کچھ لوگ موجود تھے۔ میں اور اعزاز اندر کمرے میں گئے۔ کمرے میں خاتون کی لاش جس کا گلا کٹا ہوا پڑا تھا اور چارپانچ بندوں نے ملزم ظاہر جعفر کو قابو کیا ہوا تھا۔ یہ لوگ ہمیں دیکھتے ہی وہاں سے نکل گئے اور ہم نے ملزم کو قابو کرلیا۔
محمد زبیرنےعدالت کو بتایا کہ ملزم نے اپنا نام ظاہراورلڑکی کا نام نورمقدم بتایا۔ لڑکی کے والد شوکت کا فون نمبربھی ملزم نے ہمیں دیا۔ اس واقعے کی اطلاع میں نے ایس ایچ او کو بہ ذریعہ ٹیلیفون دی۔ تقریبا دس پچاس کے قریب شوکت، ہومی سائڈ کے انچارج اور دیگر پولیس اہلکار کمرے میں پہنچے۔ شوکت مقدم نے لاش کو دیکھ کر بتایا کہ یہ میری بیٹی ہے۔ شوکت مقدم نے اپنا بیان دیا جس کو میں نے لکھا اور استغاثہ لکھ کر کانسٹیبل عابد کے ذریعے تھانے بھجوایا جس پر ایف آئی آر درج ہوئی۔
اے ایس آئی کے مبیان کے مطابق اسی دوران نیشنل فرانزک سنٹر کی ٹیم اورایس ایچ او پولیس اسٹیشن وومن بھی موقع پر پہنچ گئی تھیں۔ کرائم سین ایکسپرٹ عمران نے لاش کے دونوں ہاتھوں کے سویب لئے اور ان کے الگ الگ پارسل بنا کر انسپکٹر عبدالستارکے حوالے کیے۔ کھڑکی کی شیلف میں موجود خون سے آلود چاقو عبدالستار نے قبضے میں لیا۔ شمالی دیوار کے ساتھ موجود دیوار کے ساتھ ٹیبل پر نائن ایم ایم پسٹل پڑا ہوا تھا۔ این ایف ایس اے نے کمرے میں موجود ڈسٹ بن سے سگریٹ کے پیے ہوئے ٹوٹے جمع کیے اور ان کا پارسل بنایا۔ کمرے کی شمال مغربی دیوار کے ساتھ ٹیبل پرآہنی مکہ بھی پڑا ہوا تھا۔ ہم نے کمرے سے لیپ ٹاپ اٹھایا، دوسری ٹیبل پرگولیوں کی ڈبی اٹھائی جس میں پسٹل کی 50گولیاں موجود تھیں۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔
وکیلِ مدعی شاہ خاور کی گفتگو
نور مقدم قتل کیس میں مدعی کے وکیل شاہ خاور نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ظاہر جعفر کے وکیل نے درخواست دی ہے کہ ظاہرجعفر پاگل ہے۔ درخواست میں لکھا گیا کہ ظاہرجعفر کے ذہنی معانے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔
مدعی کے وکیل نے کہا کہ اگرعدالت کسی کو پاگل کہہ دے تو ٹرائل معطل رہتا ہے۔ ظاہرجعفر کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کے حوالے سے ایک باقاعدہ پلاننگ لگ رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News