
شریف خاندان کے میگا منی لانڈرنگ کیس کے چالان میں شہباز شریف کے خلاف مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے اسپیشل پراسکیوٹر معظم حبیب کی وساطت سے بینکنگ کورٹ میں چالان جمع کرایا، جمع کرائے گئے چالان میں انکشاف ہوا کہ شہباز شریف نے 2013ء مسلم لیگ (ن) گجرات کے کارکن اورنگزیب بٹ سے 25، 25 لاکھ کے دو چیک پارٹی فنڈ کے نام پر وصول کئے، مذکورہ چیک رمضان شوگر ملز کے چپڑاسی گلزار کے اکاونٹ میں جمع کرانے کا ریکارڈ موجود ہے۔
چالان کے مطابق شہباز شریف کو 2013ء میں 50 لاکھ روپے دینے والے کارکن کو 2015ء میں چیئرمین ڈویلپمنٹ کمیٹی گجرات تعینات کیا گیا۔
عطاء اللہ تارڑ نے بطور پی ایس او وزیراعلیٰ لیگی کارکن اورنگزیب بٹ کی بطور چیئرمین تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا، نوٹیفیکیشن میں گجرات کے ڈی سی او اور ٹی ایم اے کو ایک غیر منتخب شخص کے ماتحت کر دیا گیا تھا۔
چالان کے متن کے مطابق رمضان شوگر ملز کے چپڑاسی گلزار احمد مرحوم کا اکاونٹ شہباز شریف کے زیر کنٹرول تھا، چپڑاسی گلزار احمد کی وفات کے بعد 4 مرتبہ اس کے اکاونٹ سے شہباز شریف کے کیش بوائے مسرور انور نے رقم نکلوائی تھی، شہباز شریف کا قابل اعتماد کیش بوائے مسرور انور مرکزی ملزم کے ذاتی اکاونٹ میں بھی رقم جمع کرواتا اور نکلواتا رہا ہے۔
چالان میں کہا گیا کہ احتساب عدالت میں شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس موجودہ کیس سے مختلف ہے، شہباز شریف کی منظم منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاونٹس کی کارروائی کوئی نئی نہیں بلکہ بہت پرانی ہے۔
چالان میئں بتایا گیا کہ پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ میں اسحاق ڈار کا 164 کا بیان شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کا ثبوت ہے، شہباز شریف نے 1998ء میں جعلی شناخت کے ساتھ بحرینی شہری صادقہ سید محفوظ حسین خادم کو 50 لاکھ ڈالر بھجوائے، شہباز شریف خاندان نے ڈیڑھ کروڑ ڈالر جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے وصول کئے۔
چالان کے متن میں کہا گیا کہ شہباز شریف کارپوریٹ پردہ اور شریف گروپ کی آڑ میں چھپ کر خود کو نہیں بچا سکتے، ایف آئی اے تحقیقات کے مطاب شہباز شریف اور ان کے خاندان نے بے نامی اکاونٹس کے ذریعے خود کو خوب مالا مال کیا، شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب جعلی اکاونٹس کی سربراہی کی۔
ایف آئی اے کے چالان میں کہا گیا کہ عوامی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے شہباز شریف منی لانڈرنگ کے الزام کے تحت مکمل طور پر قابل احتساب ہیں، شہباز شریف کے وزیر اعلیٰ نہ ہونے کی صورت میں ان کے بیٹے بے نامی اکاونٹس کے ذریعے بڑے پیمانے پر رقوم وصول نہیں کر سکتے تھے، شریف خاندان نے رمضان شوگر کو منی لانڈرنگ کیلئے بطور گاڑی استعمال کیا، شہباز شریف کے اکاونٹس میں 16 ارب سے زائد کی رقم منتقل کی گئی، اکاونٹس میں موصول ہونے والی رقم کو اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا گیا، شہباز شریف نے 16 ارب روپے ناجائز ذرائع سے حاصل کیے۔
چالان میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کو ٹیلی گرافک ٹرانسفرز سے متعلق وضاحت کیلئے کئی بار مہلت دی گئی، شہباز شریف نے دوران تفتیش ایف آئی اے کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا۔
چالان میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کا جرم ثابت ہونے پر شہباز شریف 7 برس تک قید و جرمانے کی سزا کے حقدار ہیں، ناجائز ذرائع سے رقم اکٹھی کرنے کا جرم ثابت ہونے پر شہباز شریف کی ڈکلیئر نہ کی گئی جائیداد کو بھی ضبط کیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News