
پشاور میں بلدیاتی انتخابات سے قبل ہی عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے پری پول دھاندلی کے خلاف تحریری درخواست جمع کرا دی۔
اے این پی کے امیدوار برائے میئر میٹروپولیٹن حاجی شیر رحمان کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ این سی 33 گھنٹہ گھر میں پی ٹی آئی کے الیکشن انچارج حلیم شیرازی نے دھاندلی کی، پی ٹی آئی امیدوار کے ساتھیوں کو میئر کے بیلٹ پیپرز کی کاپیاں دی گئیں۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ مذکورہ پولنگ اسٹیشن کی انچارج حلیم شیرازی کی اہلیہ ہے، یہ ڈیوٹی صوبائی وزیر کامران بنگش کے ایماء پر لگائی گئی ہے، میئر کے بیلٹ پیپرز لیک ہوچکے ہیں، کل استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔
اے این پی کے نامزد امیدوار حاجی شیر رحمان کا کہنا ہے کہدو اور اسکولوں میں بھی اس قسم کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
اے این پی کی صوبائی ترجمان ثمر ہارون بلور کا کہنا ہے کہ تہکال میں 2400 ووٹوں کے لیے ایک پولنگ بوتھ بنایا گیا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے دھاندلی کا پورا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ صوبائی ترجمان اے این پی نے کہا کہ اسکولوں میں آج عملہ تبدیل کردیا گیا، کسے اور کون لایا ہے کچھ پتہ نہیں، ہم اپنا ووٹ ضائع نہیں ہونے دیں گے، اپنے ووٹ کی حفاظت کریں گے۔
ثمر ہارون بلور نے کہا کہ کسی بھی قسم کی دھاندلی ہوئی تو پشاور میں دما دم مست قلندر ہوگا، ایف آئی آر درج کردی گئی ہے اور الیکشن کمیشن کو بھی درخواست دے دی گئی، ہم کسی کو بھی اپنا مینڈیٹ چوری نہیں کرنے دیں گے۔
دوسری جانب ترجمان مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخواہ اختیار ولی خان کا کہنا ہے کہ لگتا ہے الیکشن کمیشن سے زیادہ تیاریاں حکمرانوں نے کر رکھی ہیں۔ پشاور میں بیلٹ پیپرز پر سر شام مہریں لگانے سے حکمران جماعت کی تیاری کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
اختیار ولی نے کہا کہ حکمران شکست کے خوف میں مبتلا ہو کر دھاندلی کے چکر میں ہیں۔ پشاور واقعے سے الیکشن کے نتائج ایک دن پہلے ہی معلوم ہو رہے ہیں۔ خدشات پیدا ہو گئے ہیں الیکشن کمیشن پورے صوبے میں اپنے انتظامات سے مطمئن کرے۔
ترجمان ن لیگ اختیار ولی نے مزید کہا کہ گزشتہ بلدیاتی الیکشن میں ہزاروں بیلٹ پیپرز وزیروں کی گاڑیوں سے برآمد ہوئے تھے۔
اسی سلسلے میں نامزد امیدوار پیپلز پارٹی مئیر پشاور ارباب زرک نے جھوٹی خبر پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی والوں کی حکومت نے آج جو دھاندلی کا منصوبہ بنایا اس کی اصلیت پورے پاکستان اور میڈیا نے دیکھی۔
ارباب زرک نے کہا کہ میرے خلاف سوشل میڈیا پر وائرل خبر میں کوئی صداقت نہیں، تبدیلی والی حکومت کو اب یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ گھبرانا نہیں، پیپلزپارٹی کے تمام ورکرز اور قائدین تمام پولنگ اسٹیشن پر کنٹرول سنبھال لیں۔
سینیٹر روبینہ خالد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ صوبائی حکومت انتظامیہ کی سرپرستی میں پری پول دھاندلی کا آغاز کر چکی ہے، پولنگ سے قبل نیبرہُڈ کونسل 33 اور 34 میں بیلٹ پیپر کھولنے اور ٹھپے لگنے سے ظاہر ہوگیا ہے کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
روبینہ خالد نے کہا کہ دھاندلی زدہ حکومت اپنی شکست سے بچنے کے لیے غنڈہ گردی پر اتر آئی ہے، شہ رمیں بدامنی پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
سینیٹر روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ رات کی تاریکی میں پسند کے ووٹ ڈالنے سے پی ٹی آئی کی جیت کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے، الیکشن کمیشن فوری حرکت میں آئے۔
روبینہ خالد کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کی تاریخ دہرائی گئی تو حکومت کے خلاف میدان عمل میں آکر ملک گیر احتجاج کریں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News