افغان
شرپسند عناصر نے افغان فورسز کے روپ میں سرحدی باڑ اکھاڑ کر پھینکی اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے پاک افغان سرحدی باڑ اکھاڑنے اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کا معاملہ افغان عبوری حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکام کو بتایا گیا ہے کہ شرپسند عناصر نے افغان فورسز کے روپ میں سرحدی باڑ اکھاڑ کر پھینکی اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی اور پاک افغان تعلقات میں رخنہ ڈالنے کے لیے ڈیورنڈ لائن جیسے نان ایشو کو نئی زندگی دینے کی کوشش کی۔
پاکستان کی جانب سے افغان حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کروائیں اور اس واقعے میں ملوث لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
خیال رہے سرحدی باڑ اکھاڑنے کا واقعہ بلوچستان کے ضلع چمن اور افغانستان کے صوبہ ننگرہار کو جدا کرنے والی پٹی پر پیش آیا اور شرپسند عناصر باڑ اکھاڑ کر ساتھ لئے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ شرپسند عناصر نے دوبارہ باڑ لگانے پرپاکستانی فورسز کو سخت نتائج کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔ خار دار باڑ اکھاڑنے کی ویڈیوز افغان میڈیا پربھی چلائی گئی ہیں، جن میں بظاہر افغان فورسز سرحدی باڑ ہٹانے میں مصروف ہیں۔
پس منظر
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2640 کلومیٹر طویل سرحدی لائن ڈیورنڈ لائن کہلاتی ہے ،اس کا گیارہ سو کلومیٹر سے زیادہ حصہ بلوچستان کے ساتھ منسلک ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں ڈیورنڈ لائن پر خار دار باڑ لگانی شروع کی ہے جس کا 90 فی صد کام مکمل ہو چکا ہے۔
ڈیورنڈ لائن 12 نومبر 1893 میں افغانستان اور برطانیہ کے درمیان ہونے والے معاہدے میں طے پائی تھی۔ ڈیورنڈ لائن شاید دینا کی واحد سرحدی حد بندی ہے جس کی افغان حکومتوں نے 37 برس میں پانچ معاہدوں کے ذریعے توثیق کی ہے۔
اس معاہدے پر افغانستان کے امیر عبدالرحمان اور برطانوی ہند کے سیکرٹری سر مارٹیمر ڈیورنڈ نے دستخط کیے تھے۔ امیر عبدالرحمان کی وفات کے بعد 21 مارچ 1905 کو برطانیہ اور افغانستان کے درمیان ایک نیا معاہدہ ہوا جس میں 1893کے معاہدے کی توثیق کی گئی۔
اینگلو افغان تیسری جنگ کے بعد 8 اگست 1919 کو افغانستان اور برطانیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی دفعہ پانچ میں ڈیورنڈ لائن کو ہی بین الاقوامی سرحد تسلیم کیا گیا ہے۔ 1919 کے سمجھوتے کے تحت ڈیورنڈ لائن کو پہلے بادشاہ کی زندگی تک برقرار رکھنے کی شرط ختم کرتے ہوئے باضابطہ بین الاقوامی سرحد تسلیم کیا گیا۔
22 نومبر1921 کو کابل میںبرطانیہ اور افغانسان کے مابین دوستانہ تعلقات کے معاہدے میں بھی 1919کے معاہدے کی توثیق کی گئی۔ 22 نومبر1921 کے معاہدے کی دفعہ دو میں میں کہا گیا ہے کہ فریقین ہندوستان اور افغانستان کے درمیان وہی سرحد تسلیم کرتے ہیں جو 1919کے معاہدے کی شق نمبر 8 میں درج ہے۔
ڈیورنڈ لائن کے معاہدے کے تحت واخان کافرستان کا کچھ حصہ نورستان، اسمار، موہمند لال پورہ اور وزیرستان کا کچھ علاقہ لیکر افغانستان؛ استانیہ ،چمن، نوچغائی، وزیرستان، بلند خیل ،کرم، باجوڑ، سوات، بنیر، دیر، چلاس اور چترال پر اپنے دعوے سے مستقل دستبردار ہو گیا تھا۔
14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آنے کے بعد پاکستان برطانیوی ہند کی جانشین ریاست کے طور پر معاہدہ کے تحت افغان حکومت کو مالی معاوضہ ادا کرتا رہا۔ ڈیورنڈ لائن معاہدے کی شق 2 اور 3 میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ افغانستان کبھی بھی ڈیورنڈ لائن کے اس پار کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
