
فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے 10 جنوری سے وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں کلاسز کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فضل مولا نے وائس چیئرمین ملک امیر خان و دیگر اساتذہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں 3 جنوری سے موسم سرما کی چھٹیاں ہورہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 جنوری سے دوبارہ تعلیمی ادارے کھولنے کا حکومت نے اعلان کیا ہے تاہم چھٹیوں کے بعد اساتذہ سرکاری تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ طلبا کے تعلیمی نقصان کا احساس ہے لیکن آرڈیننس کے تحت تعلیمی اداروں کو میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ماتحت کرنے سے ان بچوں کا زیادہ نقصان ہوگا۔
چیئرمین فضل مولا کا کہنا تھا کہ قبل ازیں 10 دن کلاس کا بائیکاٹ کیا، 2 دسمیر کو اپنے تمام اساتذہ اور نان تدریسی عملہ کے ہمراہ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کی ایک ہی ڈیمانڈ تھی کہ میونسپل کارپوریشن کے آرڈینس میں موجود شق 166 کو ختم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت تعلیم میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کے دوران تحریری طور پر ترمیم کے ثبوت دکھا کر یقین دہانی کروائی گئی کہ شق کو ختم کرنے کے علاوہ ملازمین کے تحفظات کو مدنظر رکھ کر ترمیم وزیر اعظم کو بھجوائی جائیں گی جس پر ہم نے احتجاج موخر کیا تھا۔
چیئرمین فضل مولا نے کہا کہ وزیر تعلیم شفقت محمود نے یہ شق ختم کرانے کی یقین دہانی کرائی لیکن ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی اور نہ ہی دوبارہ ملاقات ہوسکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب اسلام آباد سے آئین و قانون اور جناب وزیر اعظم صاحب کے وژن کے مطابق دوہرا نظام تعلیم کا بھی خاتمہ ہونا چاہیے، ایسا نظام تعلیم جس میں ہر بچے کو ایک سی تعلیمی سہولیات میسر ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کے ڈائریکٹو 2604 جو 2011 میں جاری ہوا تھا جس میں یکساں نظام تعلیم پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم اور حمایت کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کیا۔
چیئرمین فضل مولا کا کہنا تھا کہ بطور استاد انہیں احتجاج کا شوق نہیں ہے لیکن تعلیم کی بہتری، اساتذہ کی بھلائی اور طلباء کو مفت تعلیم کے حق سے محروم رکھنے جانے کے خلاف مجبوراً انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئے ہیں۔
فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فضل مولا کا مزید کہا کہ حکومت کے پاس 15 دن کا وقت ہے اگر متنازعہ شق کو ختم نہ کیا گیا تو احتجاج کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی اور کلاسز کا بائیکاٹ کر کے بھرہور احتجاج کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News