آب و ہوا میں تبدیلی یا کلائمٹ چینج ایک ایسا عالمی مظہر ہے جو چھوٹے جانداروں، پرندوِں، آبی حیات اور خود انسانوں کو شدید متاثر کرنے لگا ہے۔ اس تناطر میں ایک نئی اصطلاح ۤ”کلائمٹ اینزائٹی” اب بڑھتی جارہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے عام افراد موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید پریشان ہیں اور وہ ان کی روزمرہ فکر کا حصہ بن چکی ہے۔
اس ضمن میں ممتاز سائنسی و طبی تحقیقی جریدے، لینسٹ نے 10 ممالک میں رہائش پذیر 16 سے 25 سال تک کے دس ہزار افراد کا ایک جامعہ سروے کیا ہے۔ ان ممالک میں برطانیہ، امریکا، فرانس، فن لینڈ،آسٹریلیا، انڈیا ، نائیجیریا، فلپائن اور برازیل شامل ہیں۔
سروے کے نتیجے میں 60 فیصد نوجوانوں نے یہ کہا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں سے “بہت ” یا “بےحد”پریشان ہیں۔ دوسری جانب 45 فیصد افراد نے یہ تک کہا کہ کلائمٹ چینج سے ان کی (روزمرہ) زندگی پر برے اثرات ہورہے ہیں۔
اس تحقیقی سروے میں کئی ادارے شامل تھے جن میں یونیورسٹی آف باتھ، نیویارک یونیورسٹی، اسٹینفورڈ اور آکسفورڈ کے کچھ ادارے شامل تھے۔ دو تہائی یعنی 66 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ ان کی حکومتوں کو اس سلسلے میں جو کچھ کرنا چاہئے تھا وہ نہیں کرپارہیں یا نہیں کرنا چاہتیں۔ بعض افراد نے اسے موجودہ اور آنے والی نسلوں سے بے وفائی اور غداری بھی قرار دیا۔
اس ضمن میں کچھ شرکا نے کہا کہ کلائمٹ چینج انسانی بقا کے لیے ایک خطرہ ہے اور جب دنیا ہی سکون میں نہ ہو تو وہ اپنے گھر میں بند رہ کر کس طرح مسرور رہ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
