
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ خوشبو اور بو ہمارے لیے نہ صرف کسی شے کی وقتی معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ ماضی کے واقعات اور مختلف مقامات سے بھی اس کا گہرا تعلق ہوتا ہے۔
نیچر نامی ہفت روزہ سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اگرچہ وہ گیلی مٹی کی مہک ہو یا پھر گلاب کی خوشبو دماغ کے دو گوشوں یعنی بو کے احساس اور ماضی یا علاقوں کو یاد رکھنے والے مقام کو جوڑدیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد کو فرش صاف کرنے والے فئنائل کی بو سے ہسپتال کا کوئی واقعہ یاد آسکتا ہے جہاں فینائل کی بو انہوں نے پہلی مرتبہ سونگھی ہوتی ہے۔
اسی طرح بعض بو خوشگوار یا ناخوشگوار واقعات کو بھی تازہ کرسکتی ہیں۔ پرتگال میں واقع چیمپلی موڈ سینٹر فار ان نون سے وابستہ ماہرین کہتے ہیں کہ جنگل میں جانور بو سےخاص مقامات کی نشاندہی کرسکتے ہیں یا اس سےوابستہ یاد کے بل پر آگے بڑھتے رہتے ہیں۔ ماہرین اسے سمجھنے پر بھی غورکررہے ہیں۔
انسانی دماغ میں ایک مقام ہیپوکیمپس بھی ہے جس میں اطراف کے مقامات کی یاد اور یاددہانی ، دونوں کا آپشن موجود ہوتا ہے۔ اس مقام سے وابستہ بصری خلیات ( نیورونز) کسی علاقے کا مکمل نقشہ رکھتے ہیں اور اس کی جزویات بھی یہاں درج ہوتی ہیں۔
اس کی تصدیق کے لیےسائنسدانوں نے چوہوں کو بھول بھلیوں سے گزارا اور مختلف مقامات پر بو خارج کرنے والے نظام لگائے گئے تھے۔ اسے عبور کرکے چوہوں کو کام ختم کرنا ہوتا تھا جس کے بعد انہیں کھانے یا پینے کی شکل میں کوئی انعام دیا جاتا تھا۔
معلوم ہوا کہ بعض بو سونگھنے سے دماغ میں وہ مقام سرگرم ہوا جو چوہوں کو راستہ ڈھونڈنے میں مدد دیتا تھا۔ اس طرح ثابت ہوا کہ بو اور زمان و مکان کی تشریح کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News