وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ بے روزگاری کسی شخص کی جان لینے کی اجازت نہیں دیتی۔
سانحہ سیالکوٹ کی پیشرفت سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے راجہ بشارت نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ واقعے کے بعد شک کے الزام میں 182 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ میں گرفتار ہونے والے کسی بھی ملزم کو ضمانت پر رہائی نہیں ملی مگر 62 افراد کو عدم ثبوت کی بنیاد پر رہا کردیا گیا جبکہ 18 افراد کو عدالتی حکم پر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔
راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ہم سب کو ایسے معاملات پر سنجیدگی سے سوچنا اور روک تھام کے لیے تجاویز دینا ہوں گی۔
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا مزید کہنا تھا کہ بے روزگاری کسی شخص کی جان لینے کی اجازت نہیں دیتی، سانحہ سیالکوٹ کے ذمے داروں سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
واضح رہے کہ سری لنکن شہری پریانتھا کمارا سیالکوٹ میں کھیلوں کا سامان بنانے والی فیکٹری میں بطور مینیجر فرائض انجام دے رہے تھے جنہیں 3 دسمبر کو فیکٹری کے ملازمین نے مبینہ طور پر توہین مذہب کا الزام لگاکر ہلاک کردیا تھا۔
خیال رہے کہ ریاست پاکستان کے رُخ پر بدنما داغ کی مانند رونما ہونے والے سانحہ سیالکوٹ کی تفتیش جاری ہے۔
سیالکوٹ کے اگوکی روڈ پر واقع نجی فیکٹری میں غیر ملکی مینیجر پریانتھا کمارا دیاوردنا کے درد ناک قتل کے معاملے میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار ملزمان سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔
ترجمان پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیجز کے فرانزک ٹیسٹ کے لئے ڈی وی آرز واقعے کے تیسرے روز ہی فرانزک لیب میں بھجوا دیے گئے تھے۔
سیالکوٹ پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈی وی آرز میں 160 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج موجود ہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ ہر پہلو کو مد نظر رکھ کر تفتیش کا دائرہ کار بڑھایا جارہا ہے تاکہ قصور وار کو ہی سزا ملے، کوئی بے قصور اس میں بلاوجہ نہ پھنس جائے۔
پولیس ترجمان نے بتایا تھا کہ سیالکوٹ واقعے کے بعد دو تین دن کے اندر 134 ملزمان کو حراست میں لیا گیا تھا، سی سی ٹی وی اور سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کی مدد سے 52 ملزمان کا مرکزی کردار سامنے آرہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
