نسلہ ٹاور کیس میں چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ نے تحقیقات کے لیے دو الگ ٹیمیں تشکیل دے دیں جو نسلہ ٹاور کی پرمیشن سے لے کر نقشے تک کی گئی کرپشن کہ حوالے سے انکوائری کر کہ ذمہ داران کا تعین کرے گی۔
چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ نے نسلہ ٹاور کیس کی تحقیقات کے لیے 2 الگ ٹیمیں تشکیل دے دیں۔
ایک کمیٹی کے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے جب کہ دوسری کمیٹی ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ایسٹ کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔
کمیٹی نسلہ ٹاور کی پرمیشن سے لے کہ نقشے تک کی گئی کرپشن کہ حوالے سے انکوائری کر کہ ذمہ داران کا تعین کرے گی۔
انکوائری کہ بعد اے سی سی ون کہ اجلاس میں پرمیشن لینے کہ بعد ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
تحقیقات ٹیمز 31 دسمبر تک تمام تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں گی جو سپریم کورٹ میں جمع ہوگی۔
تحقیقات ٹیمز ایس بی سی اے، سمیت متعلقہ محکموں سے تمام ریکارڈ اور افسران سے پوچھ گچھ کریں گی۔
نسلہ ٹاور کی زمین ضبط کرنے کا حکم
واضح رہے گزشتہ روز عدالتِ عظمٰی نے سندھ ہائی کورٹ کے آفیشل اسائنی کو زمین تحویل میں لینے اور فروخت روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نسلہ ٹاور کا بلڈنگ پلان منظوری دینے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سپریم کورٹ نےحکم دیتے ہوئے کہا کہ ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی اور کریمنل کارروائی کی جائے۔ محکمہ اینٹی کرپشن ان افسران کے خلاف مقدمہ درج کرے اورکارروائی کرے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے پولیس کو ملوث افسران کے خلاف الگ مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرکریمنل کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کو گرانے سے متعلق کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل نے متاثرین کو معاوضہ ادائیگی کے حکم پرعمل درآمد یقینی بنانے کی استدعا کردی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہدام کے ساتھ زمین کو بھی تحویل میں لینے کا حکم دیا جائے۔ نسلہ ٹاور بلڈر نے تاحال معاوضہ ادائیگی کیلئے اقدامات نہیں کیے۔
دورانِ سماعت کمشنرکراچی نے نسلہ ٹاور انہدام کیس سے متعلق سپریم کورٹ کو تیسری عمل درآمد رپورٹ جمع کراتے ہوئےعدالت کو بتایا کہ نسلہ ٹاورکو مسمارکرنے پر تیزی سے کام جاری ہے۔
کمشنر کراچی نےسپریم کورٹ کو بتایا کہ نسلہ ٹاور کے مکمل انہدام تک کام جاری رہے گا۔ پانچ فلورز گرا دیے ہیں، چارسومزدورکام کررہے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کمشنرکراچی سے استفسار کیا کہ چارسو لوگوں سے ایک بلڈنگ نہیں ختم ہورہی؟
کمشنر کراچی نے کہا کہ عمارت کے اندرسے اسٹرکچرختم ہوچکا ہے، صرف باہر سے نظرآ رہا ہے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ نے لکھا سندھ بلڈنگ اتھارٹی نے رکاوٹ ڈالی ہے؟
کمشنر کراچی نے بتایا کہ ہم نے مہذب طریقے سے لوگوں کو روکا ہے۔ آباد نے بھی مظاہرہ کیا ہم نے پرامن طریقے سے معاملہ نمٹایا۔ دفعہ 144 نافذ کرکے لوگوں کو قریب آنے سے روک دیا ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ اسٹیٹ کی کمزوری سے نان اسٹیٹ ایکٹرمتحرک ہوتے ہیں۔ باٹم لائن یہ ہے کہ بلڈنگ اب بھی کھڑی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دنیا میں ایک گھنٹے میں ایسی بلڈنگ گرا دی جاتی ہے، آپ لوگ کیا کررہے ہیں؟
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اگر کوئی مداخلت کررہا ہے تو توہین عدالت ہے۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ رپورٹ کو چیلنج کرتا ہوں۔ عدالت کے حکم پر ڈی جی ایس بی سی اے نے رپورٹ پڑھ کر سنائی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو توہینِ عدالت کا نوٹس دے رہے ہیں۔ جواب دیں۔ رپورٹ کے مطابق ایس بی سی اے نے کنٹریکٹر سے رشوت بھی مانگی۔
جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ نے ڈے جی اینٹی کرپشن کو ڈی جی ایس بی سی اے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے اینٹی کرپشن کو قانونی کارروائی اور تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
سپریم کورٹ نے کمشنرکراچی کو نسلہ ٹاورکا انہدام ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام سرکاری وسائل بروئے کارلائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
