
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماء راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی پر اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت کا کام ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ہر اہم معاملے پر پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنا وطیرہ بنا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قومی سلامتی پالیسی ہے،حکومتی سلامتی پالیسی نہیں۔ حکومت پالیسی کو خفیہ رکھ کر کون سے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے، یہ کیسی حکومت ہے جو پالیسی بتائے بغیر اس پر بحث کرانا چاہتی ہے۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی پر اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت کا کام ہے، اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر پالیسی بنانا سمجھ سے بالاتر ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماء راجہ پرویز اشرف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور اس کی سلامتی ہم سب کیلئے مقدم ہے لہذا قومی اسمبلی اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈرز کو ان کیمرہ بریفننگ دی جائے۔
اس سے قبل اپوزیشن نے قومی سلامتی پالیسی پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے پر سینیٹ میں احتجاج کیا تھا۔
علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر و سینیٹر شیری رحمان کا بھی سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ابھی حکومت نے قومی سلامتی پالیسی پیش کی، قومی سلامتی پالیسی کو پارلیمنٹ میں کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ ایوان میں پیش کرکے پارلیمان کی رائے لی جاتی۔
اجلاس کے دوران شیری رحمان نے حکومتی پالیسیوں اور منی بجٹ کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کا اعلان کیا گیا لیکن سینیٹ کو پتہ ہی نہیں کہ قومی سلامتی پالیسی کیا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اب اقتصادی تحفظ کو بھی قومی سلامتی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ڈوبتا ہے تو ہمارا دل بھی ڈوبتا ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی گئی جو کہ صرف ایک کاغذ ہوگا جب کہ زمینی حقائق کچھ اور ہوں گے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی پالیسی کا خارجہ اور اندرونی معاملات سے گہرا تعلق ہوتا ہے، کہاں کی سیکیورٹی پالیسی جب اسٹیٹ بینک گروی رکھا جا رہا ہے، کون سی سیکیورٹی پالیسی جس میں آئی ایم ایف ملک کی معیشت چلائے گا۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے منی بجٹ لایا جارہا ہے، جس میں 600 ارب کے ٹیکسز لگائے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News