
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوجی اقتدار کےخلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مظاہرین کو روکنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس اور ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق 25 اکتوبر کو ملک میں فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضے کے خلاف خرطوم میں ہزاروں افراد صدارتی محل کی طرف مارچ کر رہے ہیں، جنہیں منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس اور اسٹین گرینیڈ استعمال کیے جا رہے ہیں۔
اتوار سے شروع ہونے والا یہ احتجاج ان مظاہروں کا تسلسل ہے جو سوڈانی وزیر اعظم کی بحالی کے بعد بھی جاری ہیں۔ احتجاج کا سلسلہ خرطوم کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں تک پھیل چکا ہے۔
یہ مظاہرے اس احتجاج کی تیسری سالگرہ کے موقع پر کیے جا رہے ہیں جن کے نتیجے میں ہونے والی بغاوت کی وجہ سے طویل مدت تک بر سر اقتدار رہنے والے سوڈانی صدر کو اقتدارچھوڑنا پڑا تھا۔
سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے گزشتہ رات اپنے بیان میں مظاہرین کو وارننگ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ بیرونی سازشوں کے آلہ کار نہ بنیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سوڈانی انقلاب کی وجہ سے ہم بڑی رکاوٹوں کا سامنا کر چکے ہیں اور اس سیاسی ہٹ دھرمی سے قومی اتحاد اورملکی استحکام کو خطرات سے لاحق ہیں۔
احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز نے ایئر پورٹ اور فوجی ہیڈ کوارٹر کی طرف جانے والی تمام سڑکیں اور خرطوم کو دوسرے شہروں سے ملانے والے پل بھی سیل کر دیے ہیں۔
الجزیرہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین صدارتی محل کے جنوبی دروازے کے قریب ترین پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسزکی طرف سے آنسو گیس اور ہتھیاروں کا براہ راست استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News