
سوشل میڈیا ایپلی کیشن انسٹا گرام اپنے پلیٹ فارم پر بچوں کی نشہ آور ادویات اور ممنوعہ اشیاء تک رسائی روکنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
سوشل میڈیا ایپس پر نظر رکھنے والے تحقیقی ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سوشل میڈیا ایپ انسٹا گرام اپنے پلیٹ فارم پر منشیات اور نشہ آور ادویات کے اشتہارات کی روک تھام روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اور اس ایپلی کیشن کے استعمال کنندگان خصوصاً نوجوان اور بچے با آسانی نشے آور ادویات اور منشیات فروخت کرنے والوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
اس بات کا انکشاف ٹیک ایڈوکیسی گروپ ٹیک ٹرانسپیرینسی پراجیکٹ ( ٹی ٹی پی) کی حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری میں ٹی ٹی پی نے 13 سے 17 تک عمر کے نوجوان کی پروفائل کی بنیاد پر انسٹا گرام کے 7 اکا ؤنٹس بنائے۔ انسٹا گرام کی جانب سے بچوں کی ان پروفائلز پر نشہ آور ادویات اور منشیا ت کے اشتہارات ظاہر ہونے لگے اور جب ریسرچرز نے ان اکاؤنٹس سے منشیات خریدنے کی کوشش تو انسٹا گرام کی جانب سے انہیں فروخت کنندگان کے پیجز پر ری ڈائریکٹ ( منتقل) کردیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف انسٹا گرام نے نہ صرف بچوں کے ان اکاؤنٹس کو با آسانی بھنگ سے لے کر پارٹیز میں استعمال ہونے والی منشیات کی تلاش میں مدد دی، بلکہ انہیں براہ راست فروخت کنندگان سے منسلک بھی کردیا۔
انسٹا گرام کی پیرینٹ کمپنی میٹا کی ترجمان اسٹیفنی اوٹوے نے ٹیک ٹرانسپیرینسی پراجیکٹ کی اس رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے سی این این کو بتایا ہے ’ ہم اپنے پلیٹ فارم پر کسی صورت ممنوعہ ادویات فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور رواں سال کے آخری تین ماہ میں ہم اب تک منشیات کی فروخت سے متعلق 18 لاکھ پوسٹس کو ہٹا چکے ہیں۔ ہم اس نوعیت کے مواد کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی میں مزید بہتری لارہے ہیں۔ جس کی بدولت اس نوعیت کے 0.5 فیصد مواد کو بھی روکنے کے اہل ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کمپنی انسٹاگرام کو ہر کسی خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کے لیے محفوظ ترین بنانے کے لیے مستقل بہتری لا رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News