کوئٹہ کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز نے احتجاج کے طور پر سول اسپتال اور بی ایم سی اسپتال وارڈز بھی بند کردیئے ہیں اور ایمرجسنی سروسز بند کرنے کا بھی عندیہ دے دیا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جب تک ساتھیوں کو رہا نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
انکا مزید کہنا ہے کہ ایمرجنسی سروسز بند ہونے کی ضرورت میں نقصان کا ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں جاری ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج تیسرے ماہ میں داخل ہو گیا تھا جس کی وجہ سے مریضوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا۔
اس حوالے سے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے سپریم کونسل کے رکن ڈاکٹر ارسلان کا کہنا تھا کہ ان 24 مطالبات میں سے دو تین کے سوا باقی تمام مطالبات مریضوں کی بھلائی کے لیے ہیں۔
ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے گرفتار ساتھیوں کو رہا کیا جائے، اسپتالوں میں ایم آر آئی مشینوں کی مرمت کی جائے اور میڈیسن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کو چاہیے وہ گرفتار ڈاکٹرز کے خلاف مقدمات ختم کر کے ان کی رہائی کا حُکم دیں۔
انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے نے کورونا کے دوران خدمت کی اور اس دوران اُن کے ساتھی انتقال بھی کرگئے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومتی نمائندگان اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے تھے، ترجمان بلوچستان حکومت اپنے ایک بیان میں ڈاکٹروں کے کئے گئے احتجاج کو جلد ختم ہونے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
