ادارہ برائے جرمن معیشت آئی ڈبلیو کی ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث جرمن معیشت کو پچھلے دو برسوں کے دوران اپنی مجموعی پیداوار کی مالیت میں تقریباً 350 بلین یورو کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
جرمن ادارے کے ماہرین اقتصادیات کے مطابق اس خسارے کی بڑی وجوہات میں صارفین کی طرف سے اشیائے صرف کی خریداری میں کمی، صنعتی پیداواری اداروں کی کم پیداوار اور مختلف کاروباری اداروں کی طرف سے کی جانے والی نئی سرمایہ کاری میں واضح کمی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا سے یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو جتنا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اُس کے ازالے میں کئی برس لگیں گے۔

ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن معیشت کو اس کی مجموعی کارکردگی میں مزید تقریباً 50 بلین یورو کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے لیے کورونا وبا کے بد اثرات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2020ء میں جب کورونا وائرس کا پھیلاؤ شروع ہوا تو اس کے چند ہی ماہ بعد دوسری سہ ماہی میں جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار میں 2019ء کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 11 فیصد تک کی کمی آ چکی تھی۔
کورونا کی پہلی لہر کی شدت کچھ کم ہوئی تو دیگر ممالک کے عوام کی طرح جرمن عوام کو بھی یہ امید ہونے لگی تھی کہ اب اس وبا کے معیشت پر انتہائی نقصان دہ اثرات شاید ختم ہونا شروع ہو جائیں گے لیکن ایسا نہ ہوا۔

اِس وبا کی ایک کے بعد ایک نئی لہر آتی رہی اور معیشت کے لیے کورونا وائرس کے تباہ کن اثرات کا سلسلہ آج تک ختم نہ ہو سکا۔
صنعتی پیداوار کے لیے خام مال اور پرزوں کی ترسیل کا جو سلسلہ وبا کے پہلے سال مشکلات کا شکار ہونا شروع ہوا تھا وہ دوسرے برس مزید شدت اختیار کر گیا۔ جرمن معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی کار سازی کی صنعت اِس سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
