مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر فائرنگ کے معاملے کی گتھیاں سلجھنے لگی ہیں، واردات کی تفتیش میں کڑی سے کڑی جڑنے لگی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیموں نے کرائم سین سے شاہدرہ تک 60 پرائیویٹ ڈی وی آرز کی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں، تمام فوٹیجز سے مدد لی جا رہی ہے۔
بلال یاسین پر حملے کی تفتیش میں ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے، حملے میں استعمال ہونے والا پستول دیسی نہیں بلکہ ولایتی ترکش 9 ایم ایم ہے۔
ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیموں کی زیر حراست تینوں اسلحہ ڈیلرز سے تفتیش جاری ہے۔
تاہ دو روز بعد بھی تفتیشی ٹیمیں معاملے کا سراغ لگانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔
جائے وقوعہ سے ملنے والے پسٹل کا مزید فرانزک بھی جاری ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق پستول پر رجسٹریشن نمبر نہیں ملا، حملے میں استعمال ہونے والے پستول کا رجسٹریشن نمبر مٹایا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانزک لیب میں فنگر پرنٹس سے ملزمان کی شناخت ممکن ہے۔
پولیس نے تفتیش حساس اداروں سے بھی مدد مانگ لی ہے، سی ٹی ڈی انٹیلیجنس کے طور پر کام کرے گی، تفتیشی ٹیموں نے سی آئی اے اور پولیس کے دوسرے انویسٹیگیشن ونگز کی بھی مدد مانگ لیں۔
سی آر او، سی آئی اے بھی ملزمان کی تلاش کی دوڈ میں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ بلال یاسین پر حملے کے عینی شاہد کے مطابق لاہور کے موہنی روڈ پر نامعلوم افراد کی جانب سے بلال یاسین پر فائرنگ کی گئی تھی۔
بلال یاسین کو ان گھر کے قریب اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ کسی کام سے جارہے تھے۔
دو موٹرسائیکل سواروں نے بلال یاسین پر فائرنگ کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
