
سائنسدانوں نے گولڈ فش نامی مچھلی کو پانی کے ٹینک کے اندر گاڑی چلانے کی تربیت دی۔
اس گاڑی کو فش آپریٹڈ وہیکل (FOV) کا نام دیا گیا ہے یہ مچھلیاں ڈرائیور کی سیٹ پر بنے ہوئے پانی کے ایک چھوٹے سے ٹینک میں مختلف سمتوں میں تیر کر خاص طور پر تیار کی گئی گاڑی کو چلانے کے قابل ہے۔
تجربہ اسرائیل کی بین گوریون یونیورسٹی کے محققین نے کیا ہے اور یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا مچھلیوں کی پانی کے اندر نیویگیشن کی مہارت ہر جگہ کام کرتی ہے۔
اسے جانچنے کے لیے بائیو میڈیکل انجینئرز اور نیورو سائنسدانوں کی ایک تخلیقی ٹیم لی گئی اور یہ اس لیے کیا گیا کیونکہ مچھلی صرف پانی کے اندر سانس لے سکتی ہے، اس کے لیے سائنسدانوں نے موٹر سے چلنے والے پہیوں سے بنے فش آپریٹڈ وہیکل (FOV) کا استعمال کیا۔
کیمرے، کمپیوٹر اور روشنی کا پتہ لگانے والی ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ پانی کے ٹینک میں مچھلی کی حرکات کے مطابق سمت تبدیل کرنے میں کامیاب رہی۔
اس ٹیسٹ کو کامیاب بنانے کے لیے سائنسدانوں نے گولڈ فش کو طویل عرصے تک تربیت دی۔
شروع میں اس نے مچھلی کو کھانے کے ساتھ ٹینک کے اندر جانے کے لیے بھی لالچ دیا بعد میں اس تربیت کے لیے مشکل کی سطح کو مزید بڑھا دیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ درحقیقت گولڈ فش تمام مشکلات پر قابو پاتے ہوئے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔
بین گوریون یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زرد مچھلی میں پیچیدہ کام سیکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایسے ماحول میں بھی کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں جو ان کے حالات کے برعکس ہو۔
طالب علم نے کہا کہ یہ مچھلی وقت کے ساتھ ساتھ اپنا کام کرنے کا ایک رجحان بن گئی ہے جس کی وجہ سے اس نے فش آپریٹڈ وہیکل (FOV) پر اپنا کنٹرول مزید مضبوط کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News