
آپ نے اکثر محسوس کیا ہوگا کہ سردیوں میں دل بلا کسی وجہ کے اداس رہتا ہے بلکہ کسی کام میں دلچسپی بھی نہیں رہتی۔ واضح رہے کہ دنیا کی بڑی آبادی خزاں کے اختتام پر اداسی کی چادر اوڑھ لیتی ہے اسے ونٹر بلیوز کہا جاتا ہے حیرت انگیز طور پر یہ سال کے ایک خاص وقت ہی میں ہوتاہے اسے مزاج کی تبدیلی کا عارضہ بھی کہتے ہیں۔
اس کا دورانیہ خزاں کے اختتام سے لے کر بہار کے آنے تک رہتا ہے یہ عارضہ بالغ افراد خصوصاًخواتین کو زیادہ متاثر کرتا ہے ایسے تمام افراد جو اس عارضہ کا شکار ہوتے ہیں دن کا زیادہ وقت اداس رہتے ہیں کسی کام میں دل نہیں لگتا ،صحت خراب رہنے لگتی ہے ۔ بہار آتے ہی یہ بہتر ہونے لگتے ہیں ۔ کچھ لوگوں میں اس کی علامات کم شدت کی ہوتی ہیں جبکہ ایسے ممالک جہاں دھوپ کم ہو،بادل چھائیں رہیں اور سخت سردیاں ہو وہاں لوگوں کی بڑی تعداد زیادہ شدت کی علامات رکھتی ہیں ۔
وجہ :
اس ضمن میں سائنسدان اور ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اس کی کوئی ٹھوس اور حقیقی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی تاہم کچھ کا خیال ہے کہ دماغ میں موجود ہارمونزسال کے مخصوس اوقات میں رویہ سے متعلقہ تبدیلیوں کو متحرک کر دیتے ہیں شاید یہ ان ہی کہ وجہ سے ہو۔
جبکہ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ دماغ میں موجود کیمیکل جو مزاج کو بہتر رکھتا ہے جسے سرو ٹنین کہا جاتا ہے یہ سورج کی روشنی میں بنتا ہے چونکہ مو سم خزاں اور سردیوں میں دن چھوٹے ہوجاتے ہیں اور سورج کی روشنی میں کمی واقع ہوتی ہے لہذا یہ اس کیمیکل کی کمی کا سبب بنتی ہے،اور اس طرح ایک اداسی سی چھائی رہتی ہے ،جبکہ دوسرا کیمیکل جو رات میں نیند کے لئے متحرک ہوتا ہے جسے میلاٹنین کہتے ہیں سورج کی روشنی کم ہونی کی بنا پر زیادہ بنتا ہے اس لئے بھی اس عارضہ میں مبتلا افراد سوئی ہوئی کیفیت میں دن کا وقت گزار تے ہیں ۔ وٹامن ڈی کی کمی بھی اس ایک سبب ہو سکتی ہے ۔
علامات:
اس عارضہ میں مبتلا افراد معمول سے زیادہ نیند لیتے ہیں ،بھوک زیادہ لگتی ہے،ڈپریشن کی علامات جیسے اداسی،توانائی کی کمی، بے چینی ، روز مرہ کے معمول کے کام نہ کر سکنا،تھکن ،کسی کام پر توجہ نہ دے سکنا،تنہائی کا شکار ہونا،منفی خیالات کی یلغار اور وزن بڑھنا شامل ہیں ۔
تشخیص :
اس کی تشخیص کے لئے کسی ماہر نفسیات سے رابطہ کرنا چاہئے وہ آپ سے سوالات کر کے یہ جاننے کی کوشش کرے گا یہ عارضہ آپ کو کب سے ہے اور اس کے کیا محرکات ہیں ۔ اس کے لئے کوئی ٹیسٹ نہیں کیا جاتا ہے بلکہ زبانی سوالات سے آپ ان کو آگاہ کر تے ہیں ۔
علاج :
اس کا علاج مریض کی علامات کو دیکھتے ہو ئے کیا جاتا ہے اگر علامات کم شدت کی ہوں تو اس کے لئے کسی دوا کی ضرورت نہیں ہو تی بلکہ مریض کو گھر سے باہر دن کی روشنی میں وقت گزارنے کو کہا جاتا ہے تا کہ سروٹنین بن سکے ۔ لیکن جن افراد میں اس کی شدت زیادہ ہوتو انہیں اینٹی ڈپریشن ادویات دی جاتی ہیں تاکہ وہ معمول کے کام سر انجام دیں سکیں ۔
لائٹ تھریپی:
شدید علامات والے افراد کی لاءٹ تھریپی کی جاتی ہے اس کے لئے انہیں ایک مخصوص لاءٹ میں کچھ وقت کے لئے لاءٹ کے مخالف سمت میں بٹھایا جاتا ہے جس کی روشنی عام لاءٹ کے مقابلے میں کہیں گناہ زیادہ ہوتی ہیں ،اور اس میں ماہرین نفسیات کی پوری ٹیم ساتھ ہوتی ہے ،جو مریض کا معائنہ کرتی ہے اور اس سے دریافت کرتی ہے کہ وہ کیا محسوس کر رہا ہے ۔ اس علاج سے مریض جلد اس کیفیت سے چھٹکارا پا لیتے ہیں ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News