دورانِ سماعت سندھ ہائی کورٹ نے ایس بی سی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ افسران کا کوئی تو ڈیٹا ہوگا یا کچھ اور معاملہ ہے؟
گارڈن ویسٹ میں غیرقانونی تعمیرات کے کیس میں پیش رفت نہ ہونے پرسندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے وکلا پرسخت برہم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی کے ڈی اے سے رپورٹ مانگی تھی کیا ہوا؟ بلڈر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا بھی حکم دیا تھا، عدالت
دورانِ سماعت عدالت نے ایس بی سی اے کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بتائیں، کتنا عمل ہوا؟
جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے کہ ایس بی سی اے والے ایک دوسرے کو بچانے میں لگے ہیں۔ اینٹی کرپشن کو پیچھے لگایا جائے تو شاید کوئی حل نکلے۔
وکیل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ ایس بی سی اے نے اپنے افسران کے خلاف انکوائری شروع کردی ہے جس پر عدالت نے پوچھا کہ بتائیں، کون سی افسران ہیں، نام دیں۔
وکیل ایس بی سی اے نے کہا کہ افسران ریٹائرڈ ہوچکے، کچھ پتہ نہیں چل رہا کہاں ہیں؟
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر دس دن میں عمل نہ کیا تو پھر ڈی جی کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔ آپ کو پراپرٹیز کا پتہ نہیں چل رہا کہ کہاں غیرقانونی تعمیرات ہو رہی ہیں۔
جسٹس سید حسن اظہررضوی نےکہا کہ آپ کے افسران کا کوئی تو ڈیٹا ہوگا یا کچھ اورمعاملہ ہے۔ پندرہ روزمیں پیش رفت سے آگاہ کریں۔ ڈی جی ایس بی سی اے کو کہیں، خود رپورٹ پیش کرے۔
یہ خبر بھی پڑھیے
سندھ ہائی کورٹ میں کلفٹن کے ڈی اے اسکیم فائیو،ترقیاتی کام نہ کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت میں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔
عدالت نے درخواست گزارکے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے واٹر بورڈ، کے ڈی اے حکام سے پہلے رجوع کیا؟
درخواست گزارعدالت میں دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ تحریری طور پر ثابت کریں کہ آپ نے متعلقہ حکام سے رجوع کیا؟ دستاویزات پیش کرنے کے بعد سماعت کریں گے۔
درخواست گزار محمد تقی نے عدالت کو بتایا کہ1983میں لیز ہوئیں مگر کوئی ترقیاتی کام نہیں کیے جا رہے۔ کے ڈی اے، واٹر بورڈ کو زبانی کئی بار شکایات کر چکے۔ واٹر بورڈ کو پانی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ کے ڈی اے کو ترقیاتی کام کرنے کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
