
آشیانہ اقبال ریفرنس کی سماعت 4 مارچ تک ملتوی
پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ ریفرنس میں احتساب عدالت نے ملزم میر شکیل کو ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کل بریت کی نئی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہورمیں میرشکیل کیخلاف پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
وقفے کے بعد دورانِ سماعت احتساب عدالت نے ملزم میر شکیل کو ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کل بریت کی نئی درخواست دائرکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 24 جنوری کو نیب میر شکیل کی بریت کی درخواست پرجواب جمع کروائے۔
جج اسد علی نے ریمارکس دیے کہ 26 جنوری کو ملزمان کی بریت کی درخواستوں پروکلا حتمی دلائل مکمل کریں۔
احتساب عدالت کے جج اسد علی نے آج دوسرے وقفے کے بعد کیس کی سماعت کی جس میں اسپیشل پراسکیوٹر نیب فیصل رضا بخاری پیش ہوئے۔
نیب پراسکیوٹر فیصل رضا بخاری نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے ملزم میر شکیل کو بریت کی نئی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت سے کہا کہ ہم کل ہی بریت کی نئی درخواست دائر کردیں گے۔
وقفے سے قبل دورانِ سماعت نیب نے میر شکیل کی بریت کی دوسری درخواست کے زیر التواء ہونے کے باوجود پہلی درخواست کا فیصلہ چیلنج کرنے پراعتراض اٹھایا تھا جس کے بعد عدالت نے ملزم میرشکیل کے وکیل امجد پرویزایڈووکیٹ کے آنے تک سماعت ملتوی کردی تھی۔
سماعت کے آغاز میں نیب پراسیکیوٹر حارث قریشی نے کہا کہ میرشکیل نے پہلی بریت کی درخواست کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ملزم نے احتساب عدالت کے 8 ستمبر کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔
نیب پراسیکیوٹرنے دلائل میں کہا کہ عدالت نے جس بریت کی درخواست کو قبل از وقت قرار دے کر مسترد کیا تھا اسکو چیلنج کیا گیا ہے۔ ملزم نے اگر ہائیکورٹ سے رجوع کرنا ہے تو پھر بریت کی دوسری درخواست واپس لے لے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ امجد پرویز ایڈووکیٹ کہاں ہیں؟ جس پر وکلا نے بتایا کہ امجد پرویز ایڈووکیٹ ہائیکورٹ سے نکل رہے ہیں، آدھے گھنٹے میں پہنچ جائیں گے۔
عدالت نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے آنے تک درخواست کی سماعت کو ملتوی کردیا تھا۔
پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس میں ملزم میر شکیل کی بریت کی درخواست پرعدالت نے اسپیشل پراسکیوٹر نیب فیصل رضا بخاری کے پیش ہونے پر بھی سماعت کو ملتوی کیا تھا۔
حارث قریشی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر فیصل رضا بخاری ہائیکورٹ میں مصروف ہیں 12 بجے تک پہنچ جائیں گے۔
جج اسد علی کا امجد پرویز ایڈووکیٹ سے مکالمہ بھی ہوا جس میں جج نے استفسار کیا کہ کیا یہ مناسب نہیں کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک انتظار کر لیں؟ آج بھی وہی بات ہے اور ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد بھی وہی بات ہو گی۔ اس کیس میں نئے حقائق تو سامنے نہیں آنے تو ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے دیں۔
امجد پرویز نے عدالت سے کہا کہ ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں ہو سکتا ہے کہ نئی بریت کی درخواست دائر کرنے کا کہا گیا ہو۔ ترمیمی آرڈیننس کی روشنی میں دائربریت کی درخواست آرڈیننس کی مدت ختم ہونے پرغیرمؤثرہوجائے گی۔
ملزم میر شکیل کے وکیل نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت یہ کیس احتساب عدالت کے دائرہ اختیارسے باہرہوگیا ہے۔ ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواست اور میرٹ پر بریت کی درخواست دونوں الگ چیزیں ہیں۔
ججد اسد علی نے ریمارکس دیے کہ ترمیمی آرڈیننس کی روشنی میں نیب کے دلائل سن لیتے ہیں۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی تب تک آجائے گا۔ نیب کے دلائل سننے اور ہائیکورٹ کا فیصلہ دیکھنے کے بعد ملزم میر شکیل کی بریت پر فیصلہ کردیں گے۔
پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ ریفرنس پر احتساب عدالت نے کیس کی سماعت 26 جنوری تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News