
ایچ آئی وی ایک وائرس ہے جو کسی بھی انسان کے امنیاتی نظام یعنی بیماریوں سے لڑنے والی فوجیوں کو نشانہ بناکر اسے کمزور کر دیتا ہے جس کے نتیجے میں وہ ہر طرح کے انفیکشنز اور بیماریوں کا آسان ہدف بن جاتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کروایا جائے تو یہ انفیکشن اپنی شکل تبدیل کرکے ایک مہلک بیماری ایڈز میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
گزشتہ کئی برسوں میں پاکستان میں ایڈز کی شرح کافی بڑھ گئی اس کی وجہ صحت کا ناقص نظام اور عوام الناس میں اس مرض سے متعلق آگاہی کا نہ ہونا ہے۔
لوگ اس وائرس کے ساتھ اگرعلاج کرواتے رہیں تو ایک صحت مند زندگی گزارسکتے ہیں اورایسے لوگوں میں ایڈزہونے کے امکانات تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ایچ آئی وی (Human immunodeficiency virus) یہ ایک ایسا وائرس ہے جو امنیاتی نظام کے خلیوں CD4 کو نشانہ بناتے ہیں جو T خلیہ کی ایک قسم ہیں۔ یہ خون کے سفید خلیات جسم میں رواں دواں رہتے ہیں اورخلیوں میں نقائص، امراض اورانفیکشنز کا پتا لگاتے ہیں جب ایچ آئی وی ان کو نشانہ بناتا ہے تو ان کی تعداد کم ہونے لگتی ہے اور نئے خلیہ پیدا نہیں ہوتے جس کے نتیجے میں جسم کسی بھی بیماری کے خلاف مزاحمت کھودیتا ہے یہ وائرس سالوں جسم میں بغیر کسی علامت کے رہ سکتا ہے۔ یہ ایک عمر بھر رہے والا انفیکشن ہے۔ اس میں دو طرح لوگ آتے ہیں ان ایک تو وہ ہیں جن میں یہ وائرس کافی تعداد میں موجود ہوتا ہے اوراس سے دوسروں تک بآسانی پھیل سکتا ہے یعنی متاثرہ شخص کے ساتھ جسمانی تعلق رکھنے، انتقال خون، متاثری سرنج، بلیڈ اورآلات سرجری سے وائرس منتقل ہوجاتا ہے۔ دوسرا ایسا شخص جس میں ایچ آئی وی موجود تو ہے مگراس کی تعداد بہت کم ہے اسے Undetectable HIV کہا جاتا ہے تو ایسا شخص علاج کے ساتھ ایک نارمل زندگی گزارسکتا ہےاوراس سے یہ مرض کسی دوسرے شخص تک نہیں پھیلتا۔ مگران دونوں کیفیات کا پتہ لگانے کے لیے مستقل علاج اور بلڈ ٹیسٹ درکار ہیں تاکہ ڈاکٹر اس بات سے آگاہ کریں وائرس کی تعداد کتنی ہے اورکیا احتیاظ لازم ہیں یہاں پر یہ بات مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے مستقل علاج اورڈاکٹر کی ہدایات پرعمل پیرا ہوکر ایچ آئی وی کی تعداد کم کی جاسکتی ہے مگر ختم نہیں کی جا سکتی، اور وہ بھی Undetectable HIV کی فہرست میں شامل ہوسکتا ہے جہاں وہ ایک نارمل زندگی گزارسکتا ہے۔
جبکہ ایڈز ایچ آئی وی کی ایک ایڈوانس اسٹیج ہے ایک بار یہ انفیکشن ایڈز میں تبدیل ہونے کے بعد ہر طرح کے انفیکشنز کے خطرات کئی گناہ بڑھ جاتے ہیں۔ ایچ آئی وی کے ایڈز میں تبدیل ہونے کے لیے بہت سارے محرکات موجو ہیں ان میں متاثرہ شخص کی عمر، ایچ آئی وی کے خلاف مزاحمت، حفظان صحت کے اصولوں تک رسائی، دوسرے انفیکشنز کی موجودگی۔
ایچ آئی وی کی علامات اگر جسم میں پہلے ہی سے کچھ افیکشنز موجود ہیں تو بہت زیادہ خطرناک ہوسکتے ہیں۔ کچھ میں وائرس کی منتقلی کے بعد مہینوں بلکہ سالوں تک کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی مگر80 فیصد میں 2 سے 6 ہفتوں کے درمیان شدید فلو ہونے لگتا ہے دیگر ابتدائی علامات میں بخار، سردی لگنا، جوڑوں کا درد، پٹھوں کا کھچائو، گلہ میں درد، رات میں پسینہ آنا، غدود کا بڑھ جانا، سرخ ریشیز، تھکاوٹ، وزن کم ہونا اورمنہ میں چھالے ہونا شامل ہیں۔
ایڈز کا علاج ابھی تک دریافت نہیں کیا جاسکا لہٰذا احتیاط ہی واحد علاج ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News