
پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چئیرمین نیب کی طلبی کے معاملے پراپنے فیصلے سے ہٹنے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کو 26 جنوری کو پھر پی اے سی میں طلب کر لیا ہے۔
ذرائع پی اے سی کے مطابق چیئرمین نیب کو کمیٹی میں پیش ہونا ہوگا۔ اس سلسلے میں نوٹس جاری کیا جارہا ہے۔
حکومتی مؤقف کے مطابق وزیراعظم آفس نے چیئرمین نیب کو پی اے سی میں پیش ہونے سے نہیں روکا۔ وزیراعظم آفس نے پی اے سی سیکرٹریٹ کو جوابی خط سے آگاہ کردیا۔
چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کے مشکوک خط کی تحقیقات جاری ہیں۔
رانا تنویرکا کہنا ہے ہے کہ اگر ثابت ہوگیا کہ خط چیئرمین نیب کی اجازت سے لکھا گیا توان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ اجلاس میں وزیراعظم کا نام استعمال کرکے چیئرمین نیب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش نہیں ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ چئیرمین نیب کی پارلیمانی کمیٹیوں میں پیشی کے معاملے پر نیب کی جانب سے سیکریٹری قومی اسمبلی کوبھیجا گیا تین جنوری کا خط واپس لے لیا تھا۔
نیب نے سیکریٹری قومی اسمبلی کو نئے خط میں لکھا کہ چئیرمین نیب کی عدم دستیابی کے باعث ڈی جی کو پیشی کے اختیارات دیے گئے تھے۔
نیب کی جانب سے نئے خط میں وضاحت دی گئی تھی کہ چئیرمین نیب فیملی ممبر کی بیماری کے باعث عدم دستیاب تھے۔ چئیرمین نیب پی اے سی میں پہلے بھی پیش ہو چکے ہیں اور اب بھی پیش ہوتے رہیں گے۔
اس سے قبل پی اے سی اجلاس میں پیش کیے گئے نیب کے خط میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کی منظوری سے ڈی جی نیب آئندہ چیئرمین نیب کی نمائندگی کریں گے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن نورعالم خان نے اجلاس میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے منظوری دی ہوتی تو کابینہ ڈویژن کی جانب سے خط لکھا جاتا۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کی نمائندگی کوئی اور افسر کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News