Advertisement
Advertisement
Advertisement

اومیکرون کی علامات سابقہ اقسام سے کتنی مختلف ہیں؟

Now Reading:

اومیکرون کی علامات سابقہ اقسام سے کتنی مختلف ہیں؟
کورونا

گزشتہ دوبرسوں جاری اس وبا میں وائرس نے کتنی بار جنیاتی طور اپنی ہیئت تبدیل کی ہے اور ہر بار تبدیل شدہ وائرس بہت سی نئی علامات کے ساتھ حملہ کرتا ہے۔

کورونا وائرس کی علامات کی ایک طویل فہرست ہے جن میں بخار، سونگھنے یا چکھنے کی حس کا متاثرہونا اورسانس کی تکلیف کے ساتھ دیگر کئی علامات بھی شامل ہیں۔

ماہرین اس وبا کے آغاز کے ساتھ کورونا وائرس کی چند علامات جیسے بخار اور کھانسی کو کوبنیادی قراردے رہے ہیں۔

کورونا وائرس کی نئی قسم امیکرون بہت تیزی دنیا بھر میں پھیل رہی ہے، اور متعدد کیسز میں یہ علامات ظاہر بھی نہیں ہوتی بلکہ عام نزلہ اور زکام کی طرح کی نشانیاں رپورٹ کی جارہی ہیں۔

کورونا وائرس کی اس نئی قسم اومیکرون کے بارے میں تحقیق جاری ہے تاکہ اس کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کی جاسکے تاہم ابھی تک جو کچھ معلوم کیا جاچکا ہے وہ یہ ہے۔

Advertisement

اومیکرون کی سب سے عام علامت جو رپورٹ کی جاتی ہے

کورونا وائرس کی نئی قسم امیکرون سابقہ اقسام کی نسبت زیادہ متعدی ہے لیکن اس کی علامات کے بارے میں رپورٹس کے نتائج کافی مختلف ہیں تاہم نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ کے وبائی امراض کے ماہر اسٹیفنی اسٹرلنگ کیا کہنا ہے اومیکرون بھی کورونا وائرس کی طرح کام کررہا ہے یعنی یہ وائرس بھی عام نزلہ زکام کا باعث بنتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بہت سی کمپنیوں نے کووڈ 19 کی علامات پر نظر رکھنے کے لئے ایپ بھی تیار کی ہے تاکہ وائرس کی تبدیل ہوتی علامات کوجانچا جاسکے۔ اس ایپ کو چلانے والے پروفیسر ٹم اسپیکٹرکے مطابق اس تبدیلی کی ابتدا کورونا کی سابقہ قسم ڈیلٹا سے ہوئی اوراومیکرون میں بھی اسی طرح دیکھا گیا۔

اس ایپ کے لئے 47 لاکھ سے زائد افراد نے تعاون کیا اوراس ایپ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کے مطابق اومیکرون کی 5 عام علامات کا پتا چلتا ہے۔

اومیکرون کی 5 عام ترین علامات میں ناک بہنا، سر درد، تھکاوٹ، چھینکیں اور گلے کی سوزش شامل ہیں۔

ٹم اسپیکٹرکا ان علامات کے بارے میں کہنا ہے کہ کووڈ کی عام علامات میں بخار، کھانسی اور سونگھنے کی حس کے متاثر ہونی کی شرح ایلفا قسم کی نسبت ڈیلٹا میں کچھ کم تھی اور نزلہ زکام جیسی علامات زیادہ پائی جاتی تھی اومیکرون میں بھی اسی طرح کی علامات کا سامنا کیا جارہا ہے۔

Advertisement

تاہم دوسری کئی تحقیقی رپورٹس سے حاصل ہونے والے نتائج قدرے مختلف ہیں۔

جنوبی کے ایک بڑے ہیلتھ انشورر کا اومیکرون کی عام علامات کے بارے کہنا ہےکہ اس وائرس سے متاثرہ افراد میں ناک بند ہونے، گلے کی خراش یا سوجن، خشک کھانسی اور کمر کے نچلے حصے میں تکلیف کی شکایت عام ہیں۔

جبکہ ناروے کی ایک تحقیق اومیکرون کی عام علامات میں ناک بہنا اور تھکاوٹ کے بارے میں بتاتی ہے۔ تاہم اس تحقیق میں شامل ماہرین نے کچھ مریضوں میں سونگھے اور چکھنے کی حسوں کے متاثر ہونے یا کم ہونے کو بھی دریافت کیا ہے۔

اسٹیفنی اسٹرلنگ کا کہنا ہے کہ وائرس کی موجودگی میں ہر فرد کا جسم مختلف طرح سے رد عمل ظاہر کرتا ہے اسی لئے یہ علامات ہر فرد میں مختلف ہوسکتی ہیں، تو اگر کسی فرد میں  کھانسی اور بخار نہیں تو خود کو کووڈ سے محفوظ نہ سمجھیں، بالخصوص ایسے علاقے جہاں اومیکرون کی شرح کافی زیادہ ہو اور نظام تنفس میں کسی بھی قسم کی علامات ظاہر ہو تو ممکن ہے یہ اومیکرون ہی ہو۔

کیااومیکرون کی علامات کم شدت کی ہوتی ہیں؟

کورونا وئرس کی نئی قسم امیکرون کی علامات کے بارے میں جنوبی افریقہ، برطانیہ اور دنیا کے دیگرممالک سے حاصل ہونے والے ابتدائی ڈیٹا کے مطابق اومیکرون سے متاثرہ افراد میں دوسری اقسام کے مقابلے میں علامات کم شدت کی ہوتی ہیں۔

Advertisement

واضح رہے کہ دسمبر 2021 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گہا تھا کہ ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون سے بیمارہونے والے 50 فیصد سے بھی کم افراد کو ہسپتال جانے یا داخل ہونے کی ضرورت پیش آتی ہے۔

اسٹیفنی اسٹرلنگ کے مطابق کووڈ کا معتدل کیس کو بھی کم نہیں سمجھنا چاہئے کیونکہ یہ بھی آپ کو کافی بیمار کرسکتا ہے اور طویل مدت تک پیچیدگیوں جیسے لانگ کووڈ کا شکار بنا سکتا ہے۔

ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ اومیکرون بذات خود کووڈ کی سابقہ اقسام کے مقابلے میں کم شدت رکھتا ہے یا ویکسی نیشن اور بیماری کی پہلی لہروں نے قوت مدافعت کو اتنا بڑھا دیا ہے کہ اس کا اثر از خود کم ہوگیا ہے۔

اومیکرون کی علامات سابقہ اقسام سے کیوں مختلف ہیں؟

اس سوال کا جواب جاننے کے لئے تحقیق کی جارہی ہے مگر اسٹیفنی اسٹرلنگ کا کہنا ہے کہ اس کی ممکنہ ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ یہ جنیاتی طور پر اس طرح تبدیل ہوا ہے کہ اس کی شدت کم ہوگئی ہے۔

تاہم ابتدائی ڈیٹا کے مطابق اومیکرون کے پھیلنے والے ذرات زیادہ تر پھیپھڑوں کے بجائے بلائی نظام تنفس کو متاثر کرتے ہیں جس کی نتیجے میں عام نزلہ زکام جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق جاری ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
موبائل فون کا ایک اور نقصان سامنے آگیا
پاکستان میں صحت کی سیکیورٹی کے لیے ایشیا پاک اور چینی کمپنی کا معاہدہ
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
آپ مشغلہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر