
جسٹس عائشہ ملک
جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کا جج تعیناتی کرنے کی سفارش کردی۔
جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے سے متعلق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوا۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ لانے کی سفارش کر دی ۔ جوڈیشل کمیشن کے 4 کے مقابلے میں 5 ممبران نے جسٹس عائشہ ملک کے نام کی منظوری دی۔
جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی حتمی منظوری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کردی ہے۔ وفاقی وزیر قانون فروع نسیم ، اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے بھی جسٹس عائشہ ملک کی سفارش کردی۔
یہ بھی پڑھیں؛ جسٹس عائشہ ملک کی تقرری کا معاملہ، ملک بھر کے وکلا کا آج عدالتی بائیکاٹ
جوڈیشل کمیشن سے منظوری کے بعد جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا معاملہ حتمی منظوری کے لیے ججوں کی تقرری کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔
خیال رہے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج تک کوئی خاتون جج تعینات نہیں ہوئیں اور جسٹس عائشہ ملک کا نام دوسری مرتبہ کمیشن کے سامنے رکھا گیا ہے۔
پہلی بار ستمبر 2021 میں بھی لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کا معاملہ چار چار سے برابر ہوگیا تھا جس کے باعث اُن کی تعیناتی ممکن نہیں ہو سکی تھی جب کہ اُس وقت بھی جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر وکلا کی جانب سے بھی احتجاج کیا تھا۔
اس سے قبل جوڈیشل کمیشن کے متوقع فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ اور پاکستان بار کونسل کی اپیل پر وکلا کی طرف سے ملک بھر کی عدالتوں میں آج ہڑتال کی گئی۔ کراچی میں وکلا نے سندھ ہائی کورٹ کی عمارت کو تالے لگائے اور سائلین کو احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا۔
واضح رہے جسٹس عائشہ ملک سینیارٹی کے اعتبار سے اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں اور پاکستان بار کونسل سمیت ملک بھر کی وکلا تنظیموں کا ایک دھڑا ان کی سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی کو سنیارٹی اصول کی خلاف ورزی قرار دے رہا ہے۔
مسئلہ کیا ہے؟
چیف جسٹس آف پاکستان نے دوسری مرتبہ جسٹس عائشہ ملک کا نام سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تجویز کیا اور سپریم کورٹ بار ، تمام ہائی کورٹ بارز، اسلام آباد بار کونسل ، تمام صوبائی بار کونسلز اور پاکستان بار کونسل نے اس فیصلے کے خلاف 6 جنوری کو ہڑتال کی کال دے دی۔
الجہاد ٹرسٹ کیس میں طے شدہ اصول کے تحت کسی جج کو سپریم کورٹ میں صرف سنیارٹی اور اہلیت کی بنیاد پر تعینات کیا جائے گا اور اس حوالے سے کسی کے پاس صوابدیدی اختیار نہیں ہے۔
جسٹس عائشہ ملک سنیارٹی کے اعتبار سے لاہور ہائی کورٹ چوتھے نمبر پر ہیں اور ان سے پہلے تین سینئر ججز موجود ہیں جب کہ چوتھے نمبر پر بھی 24 مزید ججز موجود ہیں جن کی قابلیت اور سنیارٹی جسٹس عائشہ ملک کے برابر ہے۔
اس سے پہلے ججز کے معاملے میں سینیارٹی کا اصول ہمیشہ برقرار نہیں رکھا گیا ، بہت سے کم سینئر ججز کو سپریم کورٹ کے بنچ میں شامل کیا گیا ہے جب کہ جسٹس عائشہ مل کا تقرر ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پہلے سندھ ہائیکورٹ کے سینیئر ججوں کو نظر انداز کرکے ان کی جگہ پانچویں نمبر پر آنے والے جج کو سپریم کورٹ کے لیے مقرر کیا گیا۔
جسٹس عائشہ اے ملک کون ہیں؟
ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی خاتون جج کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا جا رہا ہے لیکن جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی جج مقرر نہ ہوتیں تو ان کا 2026 میں لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس بننے کا امکان تھا۔
جسٹس عائشہ ملک 3 جون 1996 کو پیدا ہوئیں ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم پیرس، نیویارک اور پھر کراچی سے حاصل کی۔ جسٹس عائشہ ملک نے بی کام کراچی اور ایل ایل بی کی ڈگری لاہور سے حاصل کی جب کہ ایل ایل ایم ہارورڈ لا اسکول امریکا سے مکمل کیا۔
جسٹس عائشہ ملک سابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم کی ایسوسی ایٹ رہیں اور 1997 سے 2001 تک ان کے ساتھ بطور معاون کام کیا۔ 55 سالہ جسٹس عائشہ کو عدلیہ بحالی کی تحریک کے بعد 27 مارچ 2012 کو لاہور ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا گیا اور وہ مارچ 2031 تک عدالت عظمیٰ کی جج رہیں گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News