
ناروے کی افواج کو سروس ختم ہونے کے بعد زیر جامے اور موزے واپس کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، تاکہ نئے بھرتی ہونے والوں کا اگلا گروہ انہیں استعمال کر سکے۔
ناروے کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ دفاعی اداروں کو وبائی امراض کی وجہ سے کم ہوتی رسد کے ساتھ جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔
نارویئن ڈیفنس لاجسٹکس آرگنائزیشن نے کہا کہ “اسٹاک میں کمی کی وجہ سے یہ اقدام ضروری تھا، کیونکہ اس طرح ہم عسکری افواج میں نئے بھرتی ہونے والوں کو بڑے پیمانے پر لباس فراہم کر سکتے ہیں۔ “
پریس ترجمان ہنس میسنگ سیٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ “مناسب جانچ اور صفائی کے ساتھ، کپڑوں کے دوبارہ استعمال کو ایک مناسب اور درست عمل سمجھا جاتا ہے۔”
کچھ عرصہ پہلے تک، تقریباً 8,000 نوجوان مرد اور خواتین جو ہر سال اپنی فوجی خدمات انجام دیتے ہیں، اپنے بیرونی لباس تو واپس کر دیتے تھے، لیکن انہیں جاری کئے گئے انڈرویئر اور جرابیں ساتھ لے جانے کی اجازت تھی۔
خیال رہے کہ ناروے میں مرد اور خواتین دونوں کے لیے ملٹری سروس لازمی ہے، جس کا دورانیہ 12 سے 19 ماہ کے درمیان ہوتا ہے۔
میسنگ سیٹ کا مزید کہنا تھا کہ صرف عالمی وبا ہی کپڑوں کے ذخیرے میں کمی کا باعث نہیں، بلکہ اس کا انحصار فنانس، معاہدوں اور دیگر امور پر بھی ہے۔
نیٹو کے رکن ناروے کے قومی دفاعی میگزین Forsvarets Forum، نے رپورٹ کیا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ مسلح افواج نے اس طرح کی شارٹیج کے ساتھ جدوجہد کی ہو، یونین کے ترجمان نے کہا کہ یہ برسوں سے “بار بار اٹھنے والا مسئلہ رہا ہے”۔
جون 2020 میں فوجیوں کے کپڑے اور سامان کا ایک تہائی حصہ غائب تھا۔
رپورٹ میں ایک سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ، “ایک سال پہلے، ہم نے کلوز فٹ لباس میں بالکل وہی شارٹیج دیکھی تھیں جو ہم اب دیکھ رہے ہیں ، اور اس خزاں کے موسم کے شروع میں، سب سے بڑے اور چھوٹے سائز کے جوتے غائب تھے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ آرڈرنگ اور ڈیلیوری کے نظام میں خرابیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News