گزشتہ روز ہونے والے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگلنگ کے ذریعے درآمد کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سینیٹر طلحہٰ محمود کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) ڈاکٹر محمد اشفاق نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں سالانہ ایک 160 ٹن سونا استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ 80 ٹن سونا مختلف ممالک سے اسمگلنگ کے ذریعے لایا جاتا ہے۔
چئیرمین ایف بی آر نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان میں سونے کی مارکیٹ تقریباً 2.2 ٹریلین روپے کی ہے، جبکہ ایف بی آر میں صرف 29 ارب روپے مالیت کی گولڈ مارکیٹ ڈکلئیرڈ ہے۔
ڈاکٹر محمد اشفاق نے دورانِ بریفنگ کہا کہ پاکستان میں سونا درآمد کرنے کی کوئی پالیسی اور ٹیکس نظام نہیں، 36 ہزار سونے کا کام کرنے والوں میں صرف 54 گولڈ اسمتھ ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں نے گولڈ ایسوسی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ صرف سونا ہی نہیں ملک میں ڈائمنڈز (ہیرے) بھی اسمگلنگ کے ذریعے لائے جا رہے ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے پیش کردہ حقائق کے بعد قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سونے کی اسمگلنگ کو روکنے کے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کر دی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
