
صحت مند زندگی گزارنے کے لئے متوازن غذا کا ہونا نہایت ضروری ہے اس طرح جسم اپنے تمام افعال کو بہترانداز میں انجام دے سکتا ہے۔ اگرغذا صحت بخش نہ ہوتو یہ جسم پر نہایت منفی اثرات مرتب کر تی ہے جس کی وجہ جسم میں کئی بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں۔
آج کل دیکھا گیا ہے لوگ ہر کام میں جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں یہاں تک کے کھانے میں بھی بہت عجلت سے کام لیتے ہیں فوری تیار ہونے والے کھانے جیسے برگر، پیزااور اسی طرح کے دیگر فاسٹ فوڈز کو اپنی غذا کا حصہ بناتے ہیں جنہیں کسی طرح بھی صحت بخش قرار نہیں دیا جاسکتا۔
اگرآپ کا شمار ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جوفاسٹ فوڈ کے شوقین ہیں تو ماہرین کے مطابق یہ عمل آپ کی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ یہ غذائیں جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتی جانتے ہیں۔
وزن
فوری تیار ہونے اور کم قیمت میں آسانی سے ملنے کی وجہ فاسٹ فوڈزکولوگوں میں مقبول بناتی ہے مگر اس کے باقائدہ استعمال سے صحت کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
برگرز، پیزا اوردیگر فاسٹ فوڈز کی تیاری میں چکنائی، کیلوریزاور بہت زیادہ پراسیس کاربوہائیڈریٹس استعمال کی جاتی ہے جو جسمانی وزن میں تیزی سے اضافہ کا سبب بنتی ہے۔
دل
فاسٹ فوڈز میں سوڈیم (نمک) کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے ایک تویہ اس کا ذائقہ بہتر بناتا ہے اور ساتھ ہی اسے خراب ہونے سے بھی محفوظ رکھتا ہے اندازے کے مطابق ایک برگر میں دن بھر کی تجویز کردہ مقدار کے برابر نمک ہوتا ہے۔
روزانہ نمک کا زائد استعمال بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بنتا ہے اور ساتھ ہی خون کی شریانوں کو بھی کئی طرح سے نقصان پہنچاتا ہے جس سے ہارٹ فیلئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
بلڈ پریشر
فاسٹ فوڈذ کا ایک بنیادی جز پراسیس کاربوہائیڈریٹس ہے جو مقدار میں زایادہ ہونے کی بناپر جسم میں جذب ہوکر شوگر میں بدل جاتا ہے۔
خون میں چینی کی سطح کے بلند ہونے کی وجہ سے جسم انسولین کو خارج کرتا ہے تا کہ جسم میں چینی کی سطح اعتدال میں رکھا جاسکے۔
اگر یہی عمل تواتر کے ساتھ جاری رہے تو انسولین بنانے والے لبلبہ کو نقصان پہنچتا ہے اور ہائی بلڈ شوگر کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
نظام انہضام
ایسی تمام غذا کھانے میں نہایت مزیدار ہوتی ہیں لیکن یہ عام غذا کی طرح جسم کے پیٹ بھرنے کا احساس نہیں دیتی۔
بہت زیادہ نمک والی غذا جیسے فرنچ فرائزسے وقتی طور ہر پیٹ بھرنے کے بجائے پیٹ پھولنے کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ غذائی فائبرکی کمی سے قبض کی شکایت پیدا کرسکتی ہے۔
بہت زیادہ پراسیس ہونے کی وجہ سے فاسٹ فوڈ دیر سے ہضم ہوتاہے اور بعض اوقات تو اسے ہضم کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
اگر یہی غذا ہضم نہ ہو اور جسم اسے گھلانہ سکے تو قولون میں پہنچ کر فیٹی ایسڈز میں بدل جاتی ہے جس سے ہیضہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مزاج
آپ جو بھی غذا بھی کھاتے ہیں اس کا براہ راست اثرآپ کے مزاج پر بھی ہوتا ہے فاسٹ فوڈز چونکہ صحت بخش غذا تصور نہیں کی جاتی اوران میں کئی اہم وٹامنز اور منرلزکی کمی ہوتی ہے جو مزاج کو خوشگواربنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے ان غذاؤں کا کثرت سے استعمال ڈپریشن کا سبب بن سکتا ہے۔
تھکاوٹ
ان غذاؤں میں پراسیس کاربوہائیڈریٹس جسم میں جاکر بلڈشوگر میں تیزی سے اضافہ کرتے ہیں اور اسی تیزی سے کمی بھی واقع ہوتی ہے۔
اس عمل کے نتیجے میں جسم تھکاوٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور اس سے نجات کے لئے کسی بھی میٹھی چیز کا استعمال یہ عمل کو دوبارہ متحرک کر دیتا ہے۔
بانجھ پن
پیتھالیٹس ایسے سینتھک کیمیکلزہیں جومیٹریلز کو گھلانے اور پلاسٹک کی پائیداری میں استعمال کئے جاتے ہیں اور یہ حیرت انگیز طور پر کھلونوں سے لے کر فاسٹ فوڈ سب میں موجود ہوتے ہیں۔
حالیہ تحقیقی رپورٹس میں اس طرح کے کیمیکلز اور بانجھ پن کے درمیان تعلق دریافت کیا جاچکا ہے۔
دانتوں کے امراض
کاربوہائیڈریٹس اور شکر کی زیادہ مقدارکی سبب خصوصاً سافٹ ڈرنکس سے منہ میں ایسڈ کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔
یہ ایسڈ وقت کے ساتھ دانتوں کی سطح کو بری طرح نقصان پہنچاتے ہیں اور ساتھ ہی کیوٹیز، دانتوں کی فروسدگی اور مسوڑھوں کے امراض میں بھی اضافے کا سبب بنتے ہیں۔
ہڈیوں اور جوڑیوں
فاسٹ فوڈز کا استعمال جسمانی وزن اور موٹاپے کا سبب بنتا ہے جس سے جسم کی ہڈیوں اور خصوصاً جوڑوں پر دباؤبڑھتا ہے، جس کے نتیجے میں جوڑوں اور ہڈیوں کے فریکچر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نظام تنفس
جسم کو فربہ بنانے والی ان غذاؤں کا مسلسل استعمال وزن کو بڑھا کر دمہ کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے ایسا زیادہ تر خواتین میں دیکھا گیا ہے۔ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاہم ابتدائی نتائج کے مطابق جسم میں چربی کے ٹشوز میں ورم پیدا ہوتا ہے جس سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔
جلد
فاسٹ فوڈ میں صحت بخش اجزاء نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں یہی وجہ ہے ان کا استعمال جلد کونقصان پہنچانے کے ساتھ مجموعی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہیں۔
چینی کی زیادہ مقدار کی وجہ سے کولیجن میں کمی آتی ہے اورقبل ازوقت بڑھاپے کی علامات جیسے جھریاں جلد پر نمودار ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
جبکہ نمک سے جلد کی نمی کم ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے بننے لگتے ہیں جبکہ چکنائی زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم میں ایسے ہارمونز متحرک ہوجاتے ہیں جو کیل مہاسے کا سبب بنتے ہیں۔
یاداشت
ماہرین غذائیت کے مطابق فاسٹ فوڈ میں ٹرانس فیٹس اور دیگر چکنائی ذہنی صحت پر برے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
اس طرح ڈیمینشیا اور الزائمر امراض کا خطرہ ان غذاؤں کو استعمال نہ کرنے والوں کی نسبت 3 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News