
دورانِ سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ورثا کو سچائی معلوم ہونا ناامیدی سے بہتر ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں حزب التحریر کے رہنما نوید بٹ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کمیشن اور جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ نوید بٹ کے ورثا کو دینے کی یقین دہانی پر کیس نمٹا دیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کمیشن نے بتایا کہ نوید بٹ کی جبری گمشدگی نہیں ہوئی۔ نوید بٹ جہاد پر اپنی مرضی سے گیا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یہ لاپتہ افراد کمیشن کس کے حکم پربنا ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نے بتایا کہ کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت بنا ہےاور ان کا پورا سیکریٹریٹ ہے۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نوید بٹ کولاپتہ ہوئے 10 سال ہوگئے ہیں۔ بچوں کو اسکول سے واپس لا رہا تھا کہ ایک سرکاری گاڑی میں نوید بٹ کو زبردستی لے گئے۔
جسٹس قاضی امین احمد نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں افسوسناک بات یہ ہوتی ہے کہ دونوں طرف سے پوری تفصیلات نہیں دی جاتیں۔ ایک بندہ 2012 سے غائب ہے، ریاست کو کوئی حل تو کرنا چاہیے۔ ریاست کو نوید بٹ کے ورثا کو اعتماد میں لینا چاہیے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ پچھلے تین دنوں میں خبریں آئیں کہ ٹی ٹی پی کا فلاں فلاں مارا گیا۔ نوید بٹ کے ورثا کو بتائیں کہ بندہ کہاں گیا۔ لاپتہ افراد کے گھر والوں کو کچھ پتا نہیں ہوتا، اہلیہ نہیں جانتی وہ بیوہ ہے یا نہیں۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ سیکریٹری داخلہ اور دفاع لاپتہ افراد کمیشن کو معلومات دیں۔ ورثا کو سچائی معلوم ہونا ناامیدی سے بہتر ہے۔
سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کمیشن کو نوید بٹ کے ورثاء سے تعاون کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا
سپریم کورٹ نے ریمارکسس دیے کہ لاپتہ افراد کمیشن کی جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد موجودہ کیس غیرمؤثرہوچکا۔
جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News