
اومیکرون بنیادی طور پر اس مدافعت پر حملہ آور ہوتا ہے جو ویکسین سے پیداہوتی ہے یہی وجہ ہے یہ اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
واضح رہے کہ ڈنمارک میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے۔
کوپن ہیگن یونیورسٹی، اسٹیٹکس ڈنمارک اور اسٹیٹنزم سیرم انسٹیٹوٹ کی ایک مشترکہ تحقیق کے نتائج سے اومیکرون کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سامنے آئی ہے۔
نومبر2021 میں کورونا کے اس نئی قسم اومیکرون کی دریافت کے بعد دنیا یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ یہ بھی کورونا کی طرح جان لیوا اورتیزی سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ اسی تناظر میں دنیا کے سائنسدانوں نے اومیکرون پر تحقیق کا آغاز کیا اور یہ ابھی تک جاری ہے۔ اب یہ کہا جارہا ہے کہ اومیکرون تیزی سے پھیلتا ہے تو کیا واقعی اس کی شدت کورونا کے مقابلے میں کم ہے۔
ماہرین کی جانب سے یہ بات بھی جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آخر یہ کورونا کی یہ نئی قسم ڈیلٹا کے نسبت زیادہ متعدی کیوں ہے؟
اس تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئیں ہیں جب دنیا اومیکرون کے تیزی سے پھیلنے پر خوفزدہ ہے اور نئی پابندیوں کا اطلاق کیا جارہا ہے۔ دسمبر 2021 کے وسط میں ڈنمارک کے تقریباً 12 ہزارخاندانوں کو اس تحقیق میں شامل کیا گیا اور جانچنے پرمعلوم ہوا کہ اومیکرون کے لئے ویکسی نیشن کرانے والے افراد میں اس وائرس کے حملہ آور ہونے کا تناسب 2.7 سے 3.7 گنا زیادہ ہے۔
اس مطالعے کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے اتنی تیزی سے پھیلنے کی وجہ ویکسینز سے پیدا ہونے والی مدافعت پر حملہ آور ہونا ہے۔
واضح رہے کہ ڈنمارک کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں 78 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہو چکی ہے 48 فیصد آبادی کو بوسٹر دوزبھی لگائی جاچکی ہے۔
اس تحقیق میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد وائرس سے متاثر ہونے کی کے امکان ویکسین نہ لگوانے والوں کے مقابلے میں کافی کم ہوتے ہیں چاہے وائرس کی قسم کوئی بھی ہو۔
اومیکرون کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ متعدی یعنی تیزی سے پھیلنے والا ضرور ہے لیکن اس میں بیماری کی شدت کاخطرہ بہت کم ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیکرون نظام صحت پر دباؤضرور ڈالتا ہے لیکن اس میں بیماری کی شدت معتدل رہتی ہے، اور ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 50 فیصد کم ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈنمارک میں اومیکرون سے متاثرہ افراد میں سے صرف 93 مریضوں کو ہسپتال میں داخل کیا گیا اور ان میں سے بھی صرف 5 سے بھی کم مریضوں کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت پیش آئی۔
آن لائن شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ بظاہر اومیکرون زیادی متعدی ہے مگر کورونا کی دوسری اقسام کی نسبت کم جان لیوا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News