
ترجمان وزیر اعظم، معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا ہے کہ اربوں کی منی لانڈرنگ کرنے والے شہباز شریف ہمیں قانون پڑھا رہے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز گِل نے شہباز شریف کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ پورا ٹبر لوٹ مار میں ضمانتی جبکہ ان کے شوبازیاں عروج پر ہیں، کبھی اپنی منی لانڈرنگ کی تحقیقاتی رپورٹ بھی پڑھ لیجیے، اربوں کی منی لانڈرنگ کرنے والے قانون پڑھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹوں کے ساتھ مل کر ملازمین کے نام پر بلیک منی کو وائٹ کرانا چھوٹے میاں کا مشغلہ رہا ہے، آج میڈیا پر قانون و انصاف کے دہائیاں دینے والے قانون کے بھگوڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قانون کو جوتے کی نوک پر رکھنے والے آلِ شریف مکافاتِ عمل کا شکار ہیں، سرٹیفائیڈ جھوٹے اور جعلسازوں کا وزیر اعظم کی کرسی ہتھیانا خواب ہے۔
ڈاکٹر شہباز گِل کا کہنا تھا کہ چھوٹے میاں روز وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں، جعلساز و مکار کبھی اس کرسی پر نہیں بیٹھ پائیں گے۔
ترجمان وزیر اعظم، معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو اعلیٰ عدلیہ نے صادق اور امین قرار دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا تھا کہ آئین پاکستان اور قانون کے تحت کوئی چور اور جھوٹا وزیر اعظم نہیں ہوسکتا عمران نیازی استعفیٰ دیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ آئین ، قانون اور سیاسی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ عمران نیازی عہدے سے ہٹ جائیں ، الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ عمران نیازی صادق ہیں نہ امین ،تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ عمران نیازی نے چوری کی اور جھوٹ بولا۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ قانون واضح ہے کہ حقائق چھپانے، چوری کرنے اور جھوٹ بولنے والا آئینی، حکومتی اور سیاسی عہدہ نہیں رکھ سکتا ، نواز شریف جیسے مقبول عوامی وزیر اعظم پر قانون لاگو ہوسکتا ہے تو عمران نیازی پر کیوں نہیں؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف پانامہ کی جے آئی ٹی بن سکتی ہے، سپریم کورٹ کے فاضل جج نگران ہو سکتے ہیں تو عمران نیازی کے لئے ایسا کیوں نہیں؟
شہبازشریف نے کہا تھا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمے کی طرح عمران نیازی کے خلاف روزانہ بنیادوں پر سماعت کی جائے ، آئین اور قانون کے مطابق قانون کا یکساں اطلاق ایک لازمی تقاضا ہے جسے پورا ہونا چاہیے ، عمران نیازی اور ان کی جماعت پر قانون کے تحت یہ فرد جرم الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے عائد کی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں اس وقت کوئی وزیر اعظم نہیں، ملک آئینی و قانونی خلا میں چل رہا ہے ، پارلیمنٹ کا اس وقت کوئی قائد ایوان نہیں ، آئین اور قانون کے تحت عمران نیازی پاکستان کے فیصلے نہیں کرسکتے ، سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سے جو بھی حکومتی فیصلے ہوں گے، وہ آئینی اور قانونی نہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے، منی بجٹ پر نظر ثانی کرنا ہوگی ، وہ تمام لوگ آئینی عہدوں سے استعفیٰ دیں جن کے نام فارن فنڈنگ کیس میں آرہے ہیں ، پی ٹی آئی کے چار ملازمین سمیت تمام ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت بلا تاخیر کارروائی شروع کی جائے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مزید کہا تھا کہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوچکا ہے، اپوزیشن سے ملک میں پیدا ہونے والے اس سنگین آئینی بحران پر مشاورت کروں گا ، آئین اور قانون پر یقین رکھنے والی جماعتوں اور ارکان کو ملک کو آئینی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News