
اختر مینگل نے کہا ہے کہ منی بجٹ میں صرف موت پر ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ مری میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی آفتوں میں حکومتوں کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے، قدرتی آفتیں اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں جو بھگتنی پڑتی ہیں، حادثات میں حکمرانوں کی کمزوری اور حکمت عملی کا جائزہ بھی لینا چاہیے۔
اختر مینگل نے کہا ہے کہ نا اہلی ہمیشہ حادثات کو جنم دیتی ہے، حادثات کے بعد بنائے کمیشن اور کمیٹیوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، مری کے لواحقین کی چیخیں ایوان اور میڈیا میں سنائی دیں، بلوچستان میں کئی ایسے واقعات ہوئے، کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں؟
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ نے کہا کہ حادثات پر کسی نے بات کرنا ضروری نہیں سمجھا، اجتماعی قبر سے 250 لاشیں برآمد ہوئیں لیکن اس کا کوئی ذکر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 19،19 لوگ ہلاک کیے جاتے ہیں، اگلے روز خبر لگتی ہے کہ دہشتگرد مارے گئے بارود برآمد کیا گیا، کیسے دہشتگر ہیں جو گولی چلانے اور بم پھوڑنے کے قابل نہیں ہوتے۔
اختر مینگل نے کہا ہے کہ منی بجٹ ٹھیک نام نہیں اس کو کوئی اور نام دیا جائے، تمام اشیاء ضروریہ پر 17 فیصد ٹیکس لگائے گئے، منی بجٹ میں صرف موت پر ٹیکس نہیں لگایا گیا، اس ملک میں موت سب سے سستی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ نے کہا کہ ٹیکس لگانا ہے تو جھوٹ، نا انصافیوں، نیب اور عدلیہ کے غلط فیصلوں پر ٹیکس لگائیں، مرکز سے روزگار کی توقع نہیں،لوگوں نے ماہی گیری سے اپنا روزگار پیدا کیا، گوادر جو سی پیک کا جھومر ہے وہاں لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بارڈر تجارت کو بند کردیا ہے لوگ کہاں جائیں، روزگار چھین کر بھی لوگوں کو دہشتگر قرار دیا جارہا ہے، گوادر کے لوگوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے، کہاں گئے 65 ارب ڈالر جو گوادر کیلئے خرچ کیے گئے۔
اختر مینگل نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بیان دیا ریکوڈک کا معاہدہ کر کے پاکستان کا قرضہ اتار سکتے ہیں، سینڈک، سوئی، ریکوڈک اور سی پیک کے نام پر بلوچستان کے وسائل لوٹے گئے، بلوچستان کے وسائل کا جمعہ بازار لگایا ہوا ہے کوئی بھی لے جائے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کا وسائل پر سب سے پہلا حق ہے، سینڈک کے اربوں روپے کے لوٹے گئے ذخائر کا کوئی حساب نہیں ہے، حکمرانوں نے 1947 سے بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب تو نہیں بنا سکے اب شمالی بلوچستان بنانا چاہتے ہیں، صوبائی اور مرکزی حکومت شمالی بلوچستان کی بات کر رہی ہے، بلوچستان ایک تھا، ایک ہے اور ایک رہے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News