ہماری وسیع وعریض کائنات میں لاتعداد کہکشائیں، ستارے، سیارے اور دیگر اجسام موجود ہیں۔ لیکن ان میں سے ایک دلچسپ اور عجیب وغریب بلیک ہول نے ہرخاص وعام کو متاثر کررکھا ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق ہماری کائنات میں چالیس ارب ارب یعنی 40 ٹریلیئن بلیک ہول موجود ہوسکتے ہیں۔ لیکن یہ محض ایک اندازہ ہی ہے۔
اٹلی میں واقع انٹرنیشنل اسکول آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز( ایس آئی ایس ایس اے) سے وابستہ پی ایچ ڈی طالبعلم ایلکس سیسیلیا اور ان کے ممتحن اینڈریا لائپی نے کہا ہے کہ اس وقت پوری کائنات کا ہم صرف محدود حصہ ہی دیکھ سکتے ہیں اور اس میں انہوں نے بلیک ہول کا اندازہ لگاتے ہوئے اپنی تحقیقی سیریز کا پہلا مقالہ پیش کیا ہے۔
اس میں انہوں نے ہمارے اپنے چند سورج سے لے کر سینکڑوں سورج کی کمیت والے ستاروں پر تحقیق کی ہے۔ واضح رہے کہ بلیک ہول بڑے ستاروں کا اختتامی مرحلہ ہوتا ہے۔ ان کے مطابق معلوم شدہ کائنات کا ایک فیصد حصہ بلیک ہول پر مشتمل ہوسکتا ہے۔
لیکن ٹھہریئے کہ جتنی کائنات ہمیں دکھائی دے رہی ہے اس کا قطر بھی کچھ کم نہیں یعنی وہ 90 ارب نوری سال پر محیط ہے یعنی اگر کنارے سے دوسرے کنارے تک روشنی کی رفتار یعنی 3 لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے جو سفر 90 ارب سال میں مکمل ہوگا یہی کائنات کا قطرہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ کائنات اس سے بھی وسیع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس وقت کائنات میں 40000000000000000000 بلیک ہول موجود ہوسکتے ہیں۔ اس کی پیمائش کے لیے خاص تکنیک بھی وضع کی گئی ہے۔ یہ بہت لمبا چوڑا حساب کتاب ہے جس میں پہلے کائنات میں کہکشاؤں کو دیکھا جاتا ہے ۔ اس کے بعد ان میں ستارے اور پھر ان میں بننے والے بلیک ہولز کا شمار یا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
یہاں بھی ڈیٹا، سپرکمپیوٹر اور الگورتھم نے اس میں ہماری مدد کی ہے اور ان کی بدولت یہ اندازہ لگایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
