
سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے ایک بڑا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے مزید ایک لاکھ 4 ہزار افغانوں کو حالیہ دنوں میں پناہ دی ہے۔
بول نیوز کے فلیگ شپ پروگرام تجزیہ وِد سمیع ابراہیم میں سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے بطور مہمان شرکت کی۔
پروگرام کے دوران سابق سفارت کار نے انکشاف کیا کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان نے بغیر بتائے 1 لاکھ 4 ہزار افغانوں کو پناہ دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 30 لاکھ افغانی پہلے سے موجود ہیں، مزید 1 لاکھ افغانوں کو پناہ کیوں دی حکومت جواب دینے سے گریزاں ہے۔
ظفر ہلالی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عالمی دنیا کے ساتھ مل کر افغانستان کے اندر ہی کیمپ بنانا چاہیے تھا، وہاں افغانیوں کو امداد اور سیکیورٹی فراہم کی جاسکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ٹویٹ کرکے حکومتی ترجمان سے پوچھا، مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا، میڈیا نے بھی اس رپورٹ نہیں کیا۔
Unconfirmed reports that the U.S. has thanked Pak for allowing a further 100,000 plus Afg refugees to enter Pak was news to most Paks. Is that how we are now going to let Afgs enter—quietly and unannounced. If so, why? To please the US? Can Govt respond?
— Zafar Hilaly (@ZafarHilaly) January 19, 2022
خیال رہے کہ جولائی 2021 میں پاکستان میں وفاقی سطح پر افغان پناہ گزینوں کی دیکھ بھال سے متعلق امور کی نگران وزارت سٹیٹ اینڈ فرنٹیئر ریجنز (سیفران) کے پارلیمانی سیکرٹری اور سابق فاٹا سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان نے انڈیپنڈنٹ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان میں کم و بیش 30 سے 40 لاکھ کے قریب افغان شہری موجود ہیں۔ ایسے میں اگر مزید افغانوں کو سنبھالنا پڑا تو ہم وہ طریقہ اپنائیں گے جو پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا۔
اس وقت حکومتی سطح پر ایک تجویز زیر غور تھی کہ اس مرتبہ اگر چار و ناچار افغان پناہ گزینوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دینی پڑی تو انہیں سرحدوں کے قریب بفر زونز تک ہی محدود رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان پناہ گزینوں کے حقوق اور پناہ دینے کے حوالے سے دنیا میں موجود کسی کنونشن یا معاہدے کا براہ راست پابند نہیں۔
اس وقت پاکستان میں 54 پناہ گزین گاؤں قائم ہیں۔ ان میں سے 43 خیبر پختونخوا میں، 10 بلوچستان میں اور ایک پنجاب میں ہے۔
پاکستان میں موجود افغان شہریوں کو تین کیٹیگریز میں رکھا گیا ہے۔
اول وہ 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین ہیں جو گذشتہ 40 سال سے پاکستان میں موجود ہیں اور ان کو 07-2006 میں حکومت پاکستان کی جانب سے باقاعدہ نادرا کے رجسٹریشن کارڈز جاری کیے گئے تھے۔ ان کارڈز کو پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز کہتے ہیں۔
دوسری کیٹیگری میں وہ 8 لاکھ افراد ہیں جن کے پاس افغان شہری ہونے کے دستاویزی ثبوت ہیں۔ حکومت پاکستان نے 2017 میں ان کی رجسٹریشن کی تھی، مگر ان افراد کو پناہ گزین کا اسٹیٹس حاصل نہیں۔ تاہم، ان پر ہر وہ پاکستانی قانون لاگو ہوتا ہے جس کا اطلاق پاکستان میں موجود کسی بھی غیرملکی شہری پر ہے۔
تیسری کیٹیگری میں وہ 4 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ افغانستان کے شہری ہیں مگر ان کے پاس اس بات کا کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔ ایسے افراد پاکستان کی جانب سے رجسٹریشن کے بھی اہل نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News