Advertisement
Advertisement
Advertisement

پاکستان نے خفیہ طور پر مزید ایک لاکھ سے زائد افغانیوں کو پناہ دی، سابق سفیر کا دعویٰ

Now Reading:

پاکستان نے خفیہ طور پر مزید ایک لاکھ سے زائد افغانیوں کو پناہ دی، سابق سفیر کا دعویٰ

سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے ایک بڑا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے مزید ایک لاکھ 4 ہزار افغانوں کو حالیہ دنوں میں پناہ دی ہے۔

بول نیوز کے فلیگ شپ پروگرام تجزیہ وِد سمیع ابراہیم میں سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے بطور مہمان شرکت کی۔

پروگرام کے دوران سابق سفارت کار نے انکشاف کیا کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان نے بغیر بتائے 1 لاکھ 4 ہزار افغانوں کو پناہ دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 30 لاکھ افغانی پہلے سے موجود ہیں، مزید 1 لاکھ افغانوں کو پناہ کیوں دی حکومت جواب دینے سے گریزاں ہے۔

ظفر ہلالی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عالمی دنیا کے ساتھ مل کر افغانستان کے اندر ہی کیمپ بنانا چاہیے تھا، وہاں افغانیوں کو امداد اور سیکیورٹی فراہم کی جاسکتی تھی۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ میں نے ٹویٹ کرکے حکومتی ترجمان سے پوچھا، مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا، میڈیا نے بھی اس رپورٹ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ جولائی 2021 میں پاکستان میں وفاقی سطح پر افغان پناہ گزینوں کی دیکھ بھال سے متعلق امور کی نگران وزارت سٹیٹ اینڈ فرنٹیئر ریجنز (سیفران) کے پارلیمانی سیکرٹری اور سابق فاٹا سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان نے انڈیپنڈنٹ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان میں کم و بیش 30 سے 40 لاکھ کے قریب افغان شہری موجود ہیں۔ ایسے میں اگر مزید افغانوں کو سنبھالنا پڑا تو ہم وہ طریقہ اپنائیں گے جو پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا۔

Advertisement

اس وقت حکومتی سطح پر ایک تجویز زیر غور تھی کہ اس مرتبہ اگر چار و ناچار افغان پناہ گزینوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دینی پڑی تو انہیں سرحدوں کے قریب بفر زونز تک ہی محدود رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان پناہ گزینوں کے حقوق اور پناہ دینے کے حوالے سے دنیا میں موجود کسی کنونشن یا معاہدے کا براہ راست پابند نہیں۔

اس وقت پاکستان میں 54 پناہ گزین گاؤں قائم ہیں۔ ان میں سے 43 خیبر پختونخوا میں، 10 بلوچستان میں اور ایک پنجاب میں ہے۔

پاکستان میں موجود افغان شہریوں کو تین کیٹیگریز میں رکھا گیا ہے۔

اول وہ 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین ہیں جو گذشتہ 40 سال سے پاکستان میں موجود ہیں اور ان کو 07-2006 میں حکومت پاکستان کی جانب سے باقاعدہ نادرا کے رجسٹریشن کارڈز جاری کیے گئے تھے۔ ان کارڈز کو پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز کہتے ہیں۔

دوسری کیٹیگری میں وہ 8 لاکھ افراد ہیں جن کے پاس افغان شہری ہونے کے دستاویزی ثبوت ہیں۔ حکومت پاکستان نے 2017 میں ان کی رجسٹریشن کی تھی، مگر ان افراد کو پناہ گزین کا اسٹیٹس حاصل نہیں۔ تاہم، ان پر ہر وہ پاکستانی قانون لاگو ہوتا ہے جس کا اطلاق پاکستان میں موجود کسی بھی غیرملکی شہری پر ہے۔

Advertisement

تیسری کیٹیگری میں وہ 4 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ افغانستان کے شہری ہیں مگر ان کے پاس اس بات کا کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔ ایسے افراد پاکستان کی جانب سے رجسٹریشن کے بھی اہل نہیں ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چمن بارڈر پر بابِ دوستی مکمل طور پر سلامت، افغان طالبان کا جھوٹا دعویٰ بے نقاب
وزیراعظم شہبازشریف سے بلاول کی قیادت میں پی پی کے وفد کی اہم ملاقات
تصادم نہیں، تعاون وقت کی ضرورت ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا کا اسلام آباد سمپوزیم سے خطاب
کراچی، 48 انچ قطر لائن کی مرمت کا کام مکمل، متاثرہ علاقوں میں پانی کی فراہمی بحال
ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کتنا اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک نے بتا دیا
پاکستان کا پہلا اے آئی لرننگ پلیٹ فارم ’’ ہوپ ٹو اسکلز ڈاٹ کام ‘‘ لانچ کردیا گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر