میانمار( برما) کی فوجی عدالت نے سابق وزیر اعظم اور نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سو کی پر مزید الزامات عائد کرتے ہوئے ان کی قید میں چار سال اضافہ کردیا ہے۔
گزشتہ سال فروری میں میانمار میں فوج نے امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی آنگ سان سوکی کو برطرف کرکے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
فوجی عدالت نے سابق وزیر اعظم پر درجنوں فرد جرم عائد کرتے ہوئے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔
قانونی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی عدالت کی بند کمرے میں ہونے والی سماعت میں سوکی کوغیر قانونی طور پر واکی ٹاکیز رکھنے کے جرم میں دو برس اور کورونا وائرس کے لیے بنائے گئے پروٹوکول کی خلاف ورزی پر دو برس قید کی سزا سنائی ہے۔
کمرہ عدالت میں آنگ سوکی نے تمام الزامات کی تردید کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر سوکی پر لگائے گئے تمام الزامات پر سزا سنائی گئی تو انہیں سو سال سے بھی زائد مدت کے لیے جیل ہوسکتی ہے۔
فوجی آمریت سے قبل پانچ برس کے دوران آنگ سان سوکی اور ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) اقتدار میں رہی۔
2015 میں ہونے والے جن عام انتخابات میں سوکی کی جماعت برسر اقتدار آئی تھی۔ انہیں گذشتہ 25 سالوں میں ہونے والے انتہائی شفاف اور آزادانہ الیکشن قرار دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
