
گزرتے دن کے ساتھ ہمارے ذہن میں لاتعداد یادیں بنتی ہیں مگر ہم ان میں سے بیشتر کو بھول جاتے ہیں، مگر کیوں؟
یہ دعویٰ آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا جس کے نتائج طبی جریدے نیچر ریویوز نیوروسائنسز میں شائع ہوئے۔
ٹرینیٹی کالج کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مخصوص یادوں تک رسائی کے حوالے سے ہماری صلاحیت میں تبدیلیاں ماحولیاتی فیڈ بیک اور قابل پیشگوئی جیسے عناصر کے باعث آتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق بھول جانا دماغ کا ایک فعال فیچر ہوسکتا ہے جس سے وہ ماحول کے ساتھ جڑنے کے قابل ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ یادوں کو فراموش کردینا زیادہ لچکدار رویوں اور بہتر فیصلہ سازی کے لئے مفید ہوسکتا ہے کیونکہ ماحول سے جڑی نہ ہونے والی یادوں کو بھول جانا ہماری شخصیت میں بہتری کے لئے ایک مثبت علامت ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس طرح ہم کچھ یادوں کو بھولنا اور اہم باتوں کو یاد رکھنا سیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یادیں انگرام سیلز نامی نیورونز میں محفوظ ہوتی ہیں اور ان کو دوبارہ یاد کرنے کے عمل میں ان نیورونز کا متحرک ہونا شامل ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق ہمارا خیال ہے کہ بھولنا سرکٹ ری ماڈلنگ کا نتیجہ ہوتا ہے جس سے قابل رسائی انگرام سیلز ناقابل رسائی ہوجاتے ہے تاکہ ہم ان یادوں تک ہی رسائی حاصل کرسکیں جو موجودہ ماحول سے مطابقت رکھتی ہوں۔
اس سے قبل 2017 میں طبی جریدے جرنل نیورون میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ پرانی یادوں کو بھلا کر نئی کو تشکیل دینے کے ارتقائی فوائد ہوتے ہیں مثال کے طور پر اس سے لوگوں کو نئی صورتحال سے مطابقت میں مدد ملتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگر آپ مختلف علاقوں میں جاتے رہتے ہیں اور آپ کا دماغ متضاد یادوں کو سامنے لاتا رہے تو بروقت فیصلہ کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔
اس سلسلے میں دماغ مختلف چیزوں کو بھولنے میں مدد دیتا ہے تاہم اہم چیزوں کو یاد رکھتا ہے جس سے ماضی کے تجربات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور موجودہ صورتحال میں ان کا اطلاق بہتر طریقے سے کرنا ممکن ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ بھلکڑ ہونا قابل تشویش ہوسکتا ہے مگر کبھی کبھار بھولنا اچھی ذہانت کی نشانی ہے جو بتاتی ہے کہ آپ کی یاداشت کا نظام صحت مند اور درست طریقے سے کام کررہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News