Advertisement
Advertisement
Advertisement

تباہی سے قبل “اپولو 1” کے خلا نوردوں کے آخری الفاظ کیا تھے؟

Now Reading:

تباہی سے قبل “اپولو 1” کے خلا نوردوں کے آخری الفاظ کیا تھے؟

تباہی سے قبل “اپولو 1” کے خلا نوردوں کے آخری الفاظ کیا تھے؟

امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر انسان کو اتارنے کے پہلے منصوبے کے حصے کے طور پر خلائی پروگرام “اپولو 1” تیار کیا۔

اپولو 1 جس کا ابتدائی نام AS-204 – 21  تھا، فروری 1967 کو لانچ ہونے والا تھا۔ تاہم، یہ مشن کبھی مکمل نہیں ہوا۔

Apollo 1 was meant to be the first low Earth orbital test of the Apollo command and service module

ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل 27 جنوری کو آگ نے کیبن کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس نے تینوں خلا نوردوں کو زندہ جلا دیا۔

Advertisement

کمانڈ پائلٹ گس گریسم ، سینئر پائلٹ ایڈ وائٹ، اور پائلٹ راجر بی شاف، تینوں نے اس دن اپنی جانیں گنوائیں، جن کے آخری الفاظ تھے، “ہم جل رہے ہیں”۔

The three astronauts were due to take part on the Apollo 1 mission on February 21, 1967

ان تینوں کو مشق کے لیے ایک خلائی جہاز کے اندر سیل کر دیا گیا تھا جو ایک مصنوعی لفٹ آف کی تیاری کر رہا تھا، تاکہ جان سکیں کہ حقیقی مشن کے دوران کیا ہوگا۔

تینوں خلا نورد اس بدقسمت دن دوپہر ایک بجے خلائی جہاز میں داخل ہوئے، لیکن تقریباً ساڑھے پانچ گھنٹے بعد، معمول کے ٹیسٹ نے تاریک موڑ لیا۔

The Apollo 1 Launchpad Fire: Remembering Grissom, White and Chaffee

شام 6:30 بجے کے ٹھیک بعد، مشن کنٹرول کرنے والے انجینئرز نے کیبن کے اندر آکسیجن کے بہاؤ اور دباؤ میں اضافہ دیکھا، جس کے ساتھ ایک خراب ٹرانسمیشن بھی موصول ہوئی جس کی آواز “آگ” کی طرح تھی۔

Advertisement

ایک سیکنڈ کے بعد، آگ کیبن کے اندر سے شروع ہوئی اور خلائی جہاز کے باہر کی طرف تک پھیلتے ہوئے ایک لمحے میں چاند گاڑی کو گھیر لیا۔

Without Apollo 1, we might have never made it to the moon

ٹرانسمیشن واضح نہیں تھی، لیکن اس میں موجود گھبراہٹ واضح تھی، کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ خلاباز نے چیخ کر کہا تھا کہ “ہمیں بری طرح آگ لگی ہے، باہر نکلو، ہم جل رہے ہیں۔”

When will autopsy photos of the Apollo 1 astronauts be released, and in what manner are those records classified? - Quora

ٹرانسمیشن پانچ سیکنڈ تک جاری رہی اور درد کی ایک کراہت کے ساتھ ختم ہوئی۔

انجینئرز نے ہیچ کو کھولنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہو سکا، مشن کنٹرول میں موجود افراد لوئیو فیڈ پر چل رہے اس منظر کو بے بسی سے دیکھ رہے تھے۔

Apollo's Worst Day | Air & Space Magazine | Smithsonian Magazine

ایمرجنسی عملہ اپولو کے دروازے پانچ منٹ بعد کھولنے میں کامیاب ہوا، لیکن انہیں شدید گرمی اور گھنے دھوئیں کا سامنا کرنا پڑا۔

اس وقت تک تینوں خلا نوردوں کی “بظاہر فوراً موت ہو گئی تھی۔”

اس المناک حادثے کے بعد، ان تباہ کن واقعات کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

جائزہ بورڈ نے طے کیا کہ پیشاب جمع کرنے کے نظام کی پائپنگ کے اوپر ایک تار خراب ہوگیا تھا۔

The interior of the space capsule following the fire

Advertisement

آگ عملے کے پیروں کے نیچے سے شروع ہوئی، اس لیے انہیں اس کے مکمل پھیلنے تک پتا ہی نہ چلا۔

کیبن میں موجود ہر چیز خالص آکسیجن میں گھنٹوں سے بھیگ رہی تھی، تار کے قریب آتش گیر مادے نے فوری طور پر آگ پکڑ لی۔ وہاں سے، خلائی جہاز کو شعلوں سے بھرنے میں دس سیکنڈ لگے۔

ایک بار جب عملے کے آکسیجن پائپس منقطع ہو گئے تو انہوں نے زہریلی گیسوں میں سانس لینا شروع کر دیا، ان تینوں کی موت ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ہو گئی۔

سرکاری ریکارڈز میں ان تینوں کی کی موت کی وجہ دھوئیں کے ساتھ سانس لینے سے دم گھٹنا درج تھا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بیماری کی صورت میں چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں، تحقیق
غلطی سے ملازم 87 ہزار امریکی ڈالر کا مالک بن گیا، واپس کرنے سے انکار
بھارتی بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نام سے تبدیل، ہنگامہ برپا ہوگیا
سال 2026 میں کتنے سورج اور چاند گرہن ہوں گے؟ جانیے
پلاسٹک سے پاک حیرت انگیز فولڈ ایبل واٹر بوتل تیار
پیرس کے تاریخی ’’لوور میوزیم‘‘ میں چوری کی واردات کس طرح انجام دی گئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر