Advertisement
Advertisement
Advertisement

فیس بک پر اس طرح کے کوئز کا لنک کھولنے والے ہوجائیں ہوشیار

Now Reading:

فیس بک پر اس طرح کے کوئز کا لنک کھولنے والے ہوجائیں ہوشیار

ہم اکثر فیس بک پر بے معنی سوالات کے جوابات دیتے ہیں، ہم سب نے ہی یہ جاننے کی جستجو ضرور کی ہوگی کہ ہم کون سا سپر ہیرو یا کارٹون کردار ہوں گے۔

فیس بک ایسے کئی کوئز لنکس سے بھرا پڑا ہے۔

لیکن جہاں آپ کو اپنے بارے میں ان چند معمولی سوالات کا جواب دینا بے ضرر معلوم ہو سکتا ہے، وہیں وائرل ٹیسٹ سکیمرز کو ان جوابات کو آپ کے بینک اکاؤنٹس خٓلی کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

مَنی کوچ جوڈی ہیفٹ نے سوشل میڈیا کوئزز کے جوابات دینے کے خطرات سے خبردار کیا ہے۔

جوڈی کے مطابق ہیکرز اکثر صارفین سے ان کے پہلے پالتو جانور کے نام، ان کی والدہ کا پہلا نام، یا جس شہر میں وہ پلے بڑھے ہیں، اس طرح کے کئی ذاتی سوالات کے جوابات طلب کرتے ہیں۔

Advertisement

جوڈی، جو 26 سالوں سے ایک پیشہ ور مالیاتی منتظم ہیں، کہتی ہیں کہ بعض اوقات دھوکے باز ان جوابات کو آپ کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

آپ کی اہم ترین معلومات جیسا کہ آپ کا پتہ اور تاریخ پیدائش ، آپ کے بینک اکاؤنٹ کی حفاظت کے لیے تصدیق کنندگان کے طور پر استعمال ہونے والے حفاظتی سوالات کو توڑنے میں ان کی مدد کر سکتی ہے۔

ہیفٹ نے لکھا، “کوئزز کو صرف تھوڑی مقدار میں معلومات کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ آپ کو سے فراڈ کیا جاسکے۔”

“بعض اوقات وہ آپ کو کسی ایسی سائٹ پر ری ڈائریکٹ کرتے ہیں جو آپ کے کمپیوٹر پر بدنیتی پر مبنی کوڈ ڈاؤن لوڈ کرتی ہے اور جو چاہتے ہیں حاصل کر لیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ “کوئز کے ساتھ ایسی ایپس بھی مشکوک ہیں جو زپ کوڈ کے مطابق چیزوں کی درجہ بندی کرتی ہیں، زپ کوڈ کریڈٹ کارڈ پروسیسرز اور ریموٹ ٹرانزیکشن کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔”

جوڈی نے مشورہ دیا کہ دھوکے بازوں کے جال میں پھنسنے سے بچنے کے لیے سوشل میڈیا کے کوئزز سے دور رہنا بہتر ہے۔

Advertisement

شناخت کی چوری سے بچنے کے لیے انہوں نے جو مزید اقدامات تجویز کیے ہیں ان میں ایسی ویب سائٹس پر پروفائلز بنانے سے ہوشیار رہنا اور آپ کے گھر کے اندر کی تصاویر کو سوشل میڈیا سے دور رکھنا شامل ہے۔

ہیفٹ پہلی ماہر نہیں ہیں جنہوں نےفیس بک  کوئزز کو پُر کرنے کے ممکنہ خطرات سے خبردار کیا۔

پچھلے سال، آسٹریلوی پولیس نے عام سوالات کی ایک فہرست شیئر کی جو بدمعاش آن لائن اکاؤنٹس کو توڑنے کے لیے سوشل میڈیا پر استعمال کرتے ہیں۔

ان میں یہ بھی شامل تھا کہ آپ کہاں پلے بڑھے، آپ کے پہلے پالتو جانور کا نام، آپ جس گلی میں پلے بڑھے، آپ کی پسندیدہ کھیلوں کی ٹیم، آپ کی والدہ کا پہلا نام اور مزید بہت کچھ۔

یہ جوابات اکثر لوگوں کے پاس ورڈ ہوتے ہیں اور سوالات بینکوں اور دیگر اداروں کی طرف سے پوچھے گئے سیکیورٹی سوالات سے ملتے جلتے ہیں۔

آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن (اے سی سی سی) کو چار رپورٹس موصول ہوئی ہیں کہ آسٹریلوی باشندے فیس بک کے کوئزز سے دھوکے کا شکار ہوئے ہیں۔

Advertisement

اے سی سی سی کے ترجمان نے کہا کہ “اسکیمرز اکثر ذاتی یا بینکنگ معلومات حاصل کرنے کے لیے جعلی آن لائن کوئز اور سروے کا استعمال کرتے ہیں۔”

“کسی کو بھی پاس ورڈ سمیت ذاتی یا مالی معلومات فراہم نہ کریں، خصوصاً جسے آپ نہیں جانتے اور جن پر آپ اعتماد نہیں کرتے۔”

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
’اسمارٹ فون کیس‘ جو آپ کو موبائل کی لت سے چھٹکارہ دلائے!
زمین سے 40 ہزار گھنٹے کا مشاہدہ؛ مِلکی وے کہکشاں کی نئی اور حیران کن تصویر جاری
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت پر مبنی وزیر ’’دیئیلا‘‘ حاملہ، 83 ڈیجیٹل بچوں کو جنم دے گی
واٹس ایپ اسٹوریج مینجمنٹ کو آسان بنانے کے لیے نیا فیچر لانے کی تیاری شروع
ٹی وی میزبانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ! برطانوی چینل پر بھی اے آئی اینکر متعارف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر