شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ تحریک انصاف سے پوچھے کہ پیسے کہاں سے آئے۔ کسی بھی فارن کمپنی سے پیسا لینا غیر قانونی ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ جو کام کرتی رہی ہے اس پر کارروائی ہونی چاہیے۔ یہ شخص استعفیٰ دے اور ملک کی عوام کےسامنے پیش ہو۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پرالیکشن کمیشن نےاسکروٹنی کمیٹی قائم کی لیکن تحریک انصاف نے ثبوت کےطور پر ایک کاغذ بھی اسکروٹنی کمیٹی کونہیں دیا۔ سپریم کورٹ کی ذمےداری ہے ان سے پوچھے کہ پیسے کہاں سے آئے۔
انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے پوری کوشش کی کہ رپورٹ پبلک نہ ہوں۔ اسکروٹنی کمیٹی کی یہ رپورٹ 229 صفحات پر ہے۔ اسکروٹنی کمیٹی سے کوئی معاونت نہیں کی گئی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کے بانی رکن ہپں وہ جانتے ہیں کہ جماعت کیا ہے اور کیا کر رہی ہے۔ پارٹی اکاؤنٹس کسی رکن پارٹی سے شئیر نہیں کیے جاتے۔ اکبر ایس بابر ارب کے مطابق جن اکاؤنٹس کی تفصیل الیکشن کمیشن کو دی گئی وہ نامکمل ہے۔ 5 سال کےدوران اکاؤنٹس سے 31 کروڑ روپے غائب ہو گئے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کہا ہمارے 4 اکاؤنٹس ہیں اور اسٹیٹ بینک نے کہا 18 اکاؤنٹس ہیں۔ 14اکاؤنٹس کا مقصد کیا تھا اور ان میں کتنے پیسے ہیں کیا ہورہاہے؟ کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ تحریک انصاف کی طرف سے کمپنیوں کا کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ابھی تویہ بھی علم نہیں ہے یہ تفصیلات مکمل بھی ہیں یا نہیں۔ اکبر ایس بابرصاحب نے5 کمپنیوں کے بارے میں لکھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا کسی پاکستانی سیاسی پارٹی کو یہ اجازت ہے کہ وہ باہر جا کرکمپنیاں بنائے؟ پاکستان کا قانون کہتا ہے صرف ایک شخص سے پیسا لےسکتے ہیں کسی کمپنی سے نہیں۔ کسی بھی فارن کمپنی سے پیسا لینا غیر قانونی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مذید کہا کہ 30 جون 2013 کے بعد کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اصل رقوم 2013 کے بعد اکاؤنٹس میں آئی ہیں جس میں 30 کروڑ روپے سے زائد رقم آج بھی غائب ہے۔ رپورٹ عوام کے سامنے آگئی جو صرف 5 سال کی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے پوری کوشش کی کہ یہ رپورٹ پبلک نہ ہو۔ انھوں نے کوئی بھی ریکارڈ اور اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ الیکشن کمیشن نے کوشش کی لیکن پی ٹی آئی نےجواب نہیں دیا۔
امید ہے سپریم کورٹ اس کا ازخود نوٹس لے گا۔ ہمیں الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے ماضی کے ازخود نوٹسز پر یقین ہے۔
نیوز کانفرنس کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ مریم نواز اور پرویز رشید کی آڈیو لیک کی مذمت کریں گے؟ جس کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مریم نواز کی آڈیو بنانے والے اور لیک کرنے والے کون ہیں؟ ہم آپس میں جو گفتگو کرتے ہیں وہ اس سے بھی بدتر ہوتی ہے۔
نیوز کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب اور دیگر بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
