پیدائش کے نتائج پر کورونا کے اثرات کے بارے میں پہلی بڑی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ SARS-CoV-2 سے متاثرہ حاملہ خواتین کو زچگی اور نوزائیدہ بچوں میں سنگین پیچیدگیوں کے زیادہ خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق میں کورونا سے لاحق خطرات کا تعین کرنے کے لیے دنیا بھر کے 18 کم، متوسط اور زیادہ آمدنی والے ممالک کے 43 میٹرنٹی ہسپتالوں سے 2100 حاملہ خواتین کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔
وائرس سے متاثرہ ہر خاتون کا موازنہ ایک ہی ہسپتال میں ایک ہی وقت میں جنم دینے والی دو غیر متاثرہ حاملہ خواتین سے کیا گیا۔
یو سی برکلے کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک معاون محقق، رابرٹ گنیئر اور برکلے پبلک ہیلتھ کے ڈیٹا تجزیہ کار اسٹیفن راؤچ نے اس منصوبے کے شماریاتی تجزیے کی قیادت کی۔
گونیئر نے کہا کہ، “حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں پر کورونا کے اثرات کو سمجھنا ضروری ہے، تاکہ طبی ماہرین کو خطرات سے آگاہ کیا جا سکے اور حاملہ خواتین میں ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ کو کم کیا جا سکے۔”
“ہم نے پایا کہ علامتی کورونا انفیکشن زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی پیچیدگیوں اور بیماری میں خاطر خواہ اضافے کے ساتھ منسلک تھا، یہ تجویز کرتا ہے کہ معالجین کو حاملہ خواتین کے ساتھ کورونا سے بچاؤ کے اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔”
تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین میں قبل از وقت پیدائش، پری ایکلیمپسیا، انفیکشن، انتہائی نگہداشت میں داخل ہونے اور یہاں تک کہ موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جبکہ زچگی کے دوران اموات کی تعداد مجموعی طور پر کم رہی، حمل کے دوران اور بعد از پیدائش مرنے کا خطرہ غیر متاثرہ حاملہ لوگوں کے مقابلے کورونا سے متاثرہ خواتین میں 22 گنا زیادہ تھا۔
متاثرہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے، جیسے کہ ایسے حالات جن میں نوزائیدہ کو انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں داخلے کی ضرورت ہوتی ہے۔
تاہم، کورونا سے متاثرہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے صرف 12.9 فیصد شیر خوار بچے پیدائش کے بعد کورونا پازیٹیو پائے گئے، تاہم دودھ پلانے سے نوزائیدہ میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھتا دکھائی نہیں دیا۔
گونیئر نے کہا، “خوش قسمتی سے، ہم نے پایا کہ کورونا پازیٹو خواتین جن میں وائرس کی علامات واضح نہیں تھیں، ان کے نتائج زیادہ تر ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جو کورونا منفی تھے۔”
محققین کا کہنا ہے کہ نتائج میں صحت عامہ کے اقدامات کی تیاری کے دوران حاملہ خواتین کی صحت کو ترجیح دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں تولیدی ادویات کے پروفیسر اسٹیفن کینیڈی کا کہنا تھا کہ، “اب ہم جان چکے ہیں کہ ماؤں اور بچوں کے لیے خطرات اس سے کہیں زیادہ ہیں جو ہم نے وبائی امراض کے آغاز میں سوچے تھے۔”
انہوں نے کہا کہ، “انفیکشن سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت اب واضح ہے۔ اس سے حاملہ خواتین کو ویکسینیشن کی پیشکش کے معاملے کو بھی تقویت ملتی ہے۔”
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
