سال 2000 کے دوران ہم نے دیکھا کہ جب انسانی جین کا پہلا ڈرافٹ سامنے آیا تو زندگی کی اس کتاب کو پڑھنے سے ہمیں کئی امراض کی جینیاتی وجوہ معلوم ہوئی جس سےان کے علاج کی راہیں کھلیں۔ اب ایک کمپنی نے دعویٰ کیا ہے اس نے جین پڑھنے یعنی سکوئینس کرنے والی سب سے تیز مشین بنائی ہے جو کسی جینیاتی مرض کی صرف چند گھنٹوں میں شناخت کرسکتی ہے۔
وجہ یہ ہے کہ جینیاتی مشینوں سے جو ڈیٹا حاصل ہوتا ہے وہ ٹیرابائٹس میں ہوتا ہے اور اس میں سے کام کی معلومات نکالنے میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ اب اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں قائم غیرتشخیص شدہ امراض کے خاص شعبے سے وابستہ پروفیسر ایوان ایشلے اور ان کے ساتھیوں نے یہ مشین بنائی ہے۔ پروفیسر ایشلے نے دنیا کے مشکل کام کا چیلنج قبول کیا ہے۔ وہ ایسے امراض پر غور کرتے ہیں جو مستند ترین ماہرین بھی ناقابلِ تشخیص قرار دیتے ہیں۔ تاہم ڈاکٹر ایوان ان کے جینیاتی پہلو پر ہی غور کرتے ہیں۔
سب سے پہلے اس ٹیکنالوجی کو انہوں نے 12 مریضوں پر استعمال کیا۔ ان مریضوں کا ڈٰیٹا ایک آن لائن بڑے ڈیٹا بیس کلاؤڈ یا سرور پر ڈالا گیا۔ وہاں موجود جدید ترین الگورتھم یعنی سافٹ ویئرز نے اس کا تیزرفتار جائزہ لیا اور ماہرین کو بتایا کہ اس اس مقام پر غور کیا جائے۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے تحقیق کرنے کے بعد پانچ مریضوں میں جینیاتی مرض ڈھونڈ نکالا اور اب وہ ناقابلِ تشخیص نہ رہے تھے۔
اگلے مرحلے میں اسے مزید بہتر بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
