
امریکی ایئر فورس سینٹرل کمانڈ (اے ایف سی ای این ٹی) کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ کی مطابق افغانستان اور مشرق وسطی میں گزشتہ سال کیے جانے والے فضائی حملوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا میں شایع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اے ایف سی ای این ٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں امریکی فضائیہ کی جانب سے افغانستان، عراق، شام اور صومالیہ میں مجموعی طور پر 510 فضائی حملے کیے گئے۔ جو کہ 2020 میں انہی ممالک پر کیے گئے حملوں کے مقابلے میں 48 اعشاریہ 3 فیصد کم ہے۔ 2020 میں امریکی فضائیہ نے مجموعی طور پر 987 حملے کیے تھے۔
دفاعی ماہرین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں نمایاں کمی کی اہم وجوہات میں افغانستان سے امریکی انخلا اور بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیاں ہیں کیوں کہ وہ فوجی قوت کے مقابلے میں ڈپلومیسی پرزور دیتی ہے۔
تاہم وائس آف امریکا نے دنیا بھر میں ہونے والے فضائی حملوں کے اعداد و شمار کی جانچ کے دوران امریکا کے دفاعی حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ فضائی حملوں کا ڈیٹا مجموعی تعداد کی نامکمل تصویرہے۔
کیوں کہ اب 2019 سے مشرق وسطی میں قائم ہونے والی مشترکہ انسداد دہشت گردی ٹاسک فورس عراق، شام اور افغانستان میں فضائی حملے کر رہی ہے۔ اور یہ اعداد وشمار اے ایف سی ای این ٹی کی رپورٹ میں شامل نہیں کیوںکہ وہ ان حملوں کی ذمے دار نہیں ہیں۔
اگر اس ٹاسک فورس کی جانب سے کئے گئے فضائی حملوں کو بھی شامل کرلیا جائے تو گزشتہ دو سالوں ( 2020 اور 2021) میں درج بالا ممالک پر ہونے والے فضائی حملوں کی مجوعمی تعداد بڑھ جائے گی۔ تاہم نشریاتی ادارے کو امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے اضافی فضائی حملوں کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ نیو یارک ٹائمز کو موصول ہونے والی پینٹاگون کی خفیہ دستاویزات کے مطابق امریکی فضائیہ کی ناقص معلومات کی بنیاد پر ہونے والے فضائی حملوں کے نتیجے میں عراق، شام اور افغانستان میں 1300 سے زائد عام شہری عام شہریوں ہلاک ہوئے۔ ہلاک شدگان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News