
سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں عدالت نے دورانِ سماعت رینجرز پراسیکیوٹر پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ذمے داری دوسرے وکیل کو سونپ دی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے ملزمان کی اپیلوں کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کے بارے میں کسی کی مرضی نہیں چلے گی۔ بریت کے خلاف اپیل کیوں دائر نہیں کی، اس کا جواب دیا جائے؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی سے کیوں اجتناب کیا جارہا ہے؟ گزشتہ سماعت پر بھی اس کے متعلق رپورٹ طلب کی گئی تھی، اب تک جواب نہیں آیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے رینجر پراسیکیوٹر رانا خالد سے استفسار کیا کہ اپیلیں دائرکرنے کا فیصلہ کون کرتا ہے؟ جس پررینجرز پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ فیصلہ پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی صوابدید ہے، وہی فیصلہ کرتے ہیں۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ آپ انہیں یا رینجرز کو کیا قانونی مشاورت فراہم کرتے ہیں؟
جسٹس کے کے آغا نے رینجرز پراسیکیوٹر پرعدم اطمینان کا اظہار کیا اور کمرہ عدالت میں موجود دوسرے وکیل کو ذمے داری سونپتے ہوئے کیس کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے دوسرے وکیل ایڈیشنل پراسیکیوٹراقبال اعوان کو ہدایت کی کہ جائزہ لیا جائے کہ ملزمان کو بری کیا گیا ہے ان کے خلاف اپیلوں کے لیے کیا مواد ہے؟ اگروکلاء نے معاونت نہ کی توعدالت اپنے طور پر تمام مواد کا جائزہ لے گی۔
سندھ ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت دو ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں اپیل دائر کی گئی کہ بھتہ مانگنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ ٹرائل کورٹ نے شواہد کا باریک بینی سے جائزہ نہیں لیا۔ سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے روکا جائے۔
پراسیکیوشن نے سماعت کے دوران بتایا کہ بلدیہ میں علی انٹر پرائز فیکٹری کو کیمیکل چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی۔ واقعہ میں 264 خواتین اور فیکٹری کے ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے۔
اپیل کنندگان میں ایم کیو ایم کے سابق سیکٹرانچارج عبدالرحمان عرف بھولا، زبیر چریا، شاہ رخ اور دیگر شامل ہیں۔ مقدمے سے اس وقت کے صوبائی وزیر اور ایم کیوایم کے رہنما روف صدیقی کو بری کر دیا گیا تھا۔
انسداددہشت گردی کی عدالت نے زبیر چریا کو 264 بار موت کی سزا کا حکم سنایا تھا۔
عدالت نے فیکٹری کے چارملازمین کو آگ لگانے میں سہولت کاری کے جرم میں عمر قید کی سزا بھی سنائی تھی۔
فیکٹری ملازمین میں شاہ رخ، فضل احمد، ارشد محمود اورعلی محمد شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News