
عدالت نے این آئی سی وی ڈی انتظامیہ کو آخری مہلت دیتے ہوئے 16 فروری کو فریقین کے دلائل طلب کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق این آئی سی وی ڈی سے ڈاکٹرطارق شیخ کی برطرفی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی۔
ذیشان عبداللہ ایڈووکیٹ نے عدالت سے کو بتایا کہ گورننگ باڈی کے وکیل آج نہیں آسکے جس پر جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے ریمارکس دیے کہ ہماری عدالت میں پہلی بار کیس سماعت کے لیے مقررہوا ہے، اس لیے مہلت دے رہے ہیں۔
وکیل این آئی سی وی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ دوسرے فریق کی عدم موجودگی کے باعث دلائل نامکمل رہیں گے۔
ملک نعیم اقبال نے کہا کہ ڈاکٹرطارق شیخ کو شوکازنوٹس کے بغیر ملازمت سے برطرف کیا گیا۔ ڈاکٹر طارق شیخ نے این آئی سی وی میں کرپشن کی نشاندہی کی تھی۔ این آئی سی وی ڈی میں کرپشن کی نشاندہی پرچیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھا گیا تھا۔
ملک نعیم اقبال ایڈووکیت نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹرطارق شیخ کے خلاف اس طرح انکوائری کمیٹی بنائی گئی جیسے انہوں نے بدعنوانی کی ہو۔ اس طرح تو نواز شریف اورعزیر بلوچ کے خلاف جے آئی ٹی نہیں بنائی گئی تھی۔
ایڈووکیٹ ملک نعیم اقبال نے کہا کہ ڈاکٹر طارق شیخ کی شکایت پر نیب نے این آئی سی وی میں کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ ڈاکٹر ندیم قمر، عذرا مقصود، داور حسین دیگر کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔ ٹھوس شواہد کی بنا پر این آئی سی وی میں کرپشن کرنے والوں کی ضمانتیں خارج ہوچکی ہیں۔
وکیل ڈاکٹر طارق شیخ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے بھی قراردیا ندیم قمراور دیگر نے نیب سے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا۔ ڈاکٹر طارق شیخ کو سبق سکھانے کے لیے نواب شاہ اور دیگرعلاقوں میں جھوٹے مقدمات درج کرائے گئے۔ متعلقہ عدالتوں نے ڈاکٹر طارق شیخ کے خلاف درج مقدمات کو بد نیتی قراردیا۔
ملک نعیم نے عدالت کو بتایا کہ کہا گیا ڈاکٹر طارق شیخ گھوسٹ ملازم ہیں۔ اگر گھوسٹ ملازم تھے تو حاضری اور تنخواہ کیسے وصول کرتے رہے۔ ڈاکٹرطارق شیخ کو ملازمت سے برطرف کرنا رولز اور عدالتوں کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ڈاکٹر طارق شیخ نے عزت کے ساتھ سترہ سال ملازمت کی۔ کرپشن کی نشاندہی پرانہیں ملازمت سے فارغ کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News