Advertisement
Advertisement
Advertisement

نور مقدم قتل کیس، ملزم کے وکیل کی مدعی مقدمہ سےسخت سوالات پر معذرت

Now Reading:

نور مقدم قتل کیس، ملزم کے وکیل کی مدعی مقدمہ سےسخت سوالات پر معذرت
نور مقدم

نورمقدم قتل کیس میں مجرم ظاہرجعفرکی اپیل مسترد، سزائے موت کا حکم برقرار

نورمقدم قتل کیس میں دورانِ سماعت وکیل سکندر ذوالقرنین نے مدعی مقدمہ سےسخت سوالات کرنے پرمعذرت کرنے کے بعد جرح ختم کردی۔ 

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی اسلام آباد ڈسٹرکٹ کی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

ذوالقرنین سکندرکی عدم موجودگی میں سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے جونئیر وکیل نے کہا کہ ذوالقرنین سکندر بیمار ہیں اس لیےعدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

جج کاجونیئر وکیل سے مکالمہ

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے جونئیر وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جتنی درخواستیں ہیں ایک ہی دفعہ دے دیں۔ اسٹیٹ کونسل مدد کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ اسٹیٹ کونسل رکاوٹ پیدا نہیں کرتا۔

Advertisement

جونئیر وکیل نے کہا کہ ہم ٹرائل کو زیر التوا نہیں رکھنا چاہتے۔

وکیل اکرم قریشی نے عدالت سے کہا کہ انہوں نے ایک درخواست دی کہ میں ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کر دیتا ہوں جس پرجج نے ہدایت کی کہ ٹھیک ہے ویڈیو لنک کے ذریعے سکندر ذوالقرنین جرح کر لیں۔

ایڈیشنل سیشن جج نے ریمارکس دیے کہ جتنی دیر میں آپ اسکائپ کی آئی ڈی لے کر آتے ہیں، اگلے گواہ کا بیان لکھ لیتے ہیں۔

جج عطا ربانی نے ہدایت کی کہ وقت بچائیں اورمقدمہ کے تفتیشی کو کمرہ عدالت میں بلا لیں جس کے بعد نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی کا بیان قلم بند ہوا۔

وکیل سجاد احمد بھٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان جمیل افتخار اور ذاکر جعفر کو اندر بلا لیں۔

وکیل عثمان ریاض گل نے عدالت سے کہا کہ میرا یہاں پراعتراض ہے کہ آج کی تمام کارروائی غیر قانونی ہے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اس طرح کے بیانات دے کررکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔

Advertisement

وکیل ملزم نے کہا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے بارے میں تین دفعہ کہا پیش نہیں کیا جا رہا۔

جج عطا ربانی نے کہا کہ اسے کیوں نہیں پیش کیا گیا۔

وکیل اکرم قریشی نے کہا کہ ملزم چلنے پھرنے کے قابل نہیں۔

جج نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  میں نے جیل کو لیٹرلکھا تھا اس کا چیک اپ کرائیں۔

جج نےاستفسارکیا کہ مدعی مقدمہ کدھر ہے جس پر وکیل بابر حیات نے عدالت کو بتایا کہ وہ کمرے میں ہی موجود ہیں۔

ملزم ظاہر ذاکر جعفر پیشی کے بعد واپس بخشی خانہ منتقل 

Advertisement

جج عطا ربانی نے پھر استفسار کیا کہ مرکزی ملزم کدھر ہے؟ وکیل ملزم نے جواب دیا کہ صبح سے تین دفعہ کہہ چکا ہوں اسے پیش نہیں کیا جا رہا۔

مرکزی ملزم ظاہرذاکرجعفرکوعدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم کو کرسی پربیٹھا کر بخشی خانہ سے لایا گیا۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ ملزم کی ذہنی حالت بہت خراب ہوچکی ہے۔ جج نے پھرکہا کہ میں نے جیل حکام کو لکھ کر بھی بھیجا ہے کہ اس کا چیک اپ کرائیں۔

عدالت میں پیشی کے بعد ملزم کو کمرہ عدالت سے واپس بخشی خانہ منتقل کردیا گیا۔

وقفے کے بعد نورمقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران وکلا نے عدالت کو بتایا کہ مرکزی ملزم کے میڈیکل کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کریں جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ میں نے گزشتہ سماعت پر تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔

وکیل ملزم نے کہا آپ کے حکم پرعمل درآمد نہیں ہوا اسی لیے نئی درخواست دی ہے۔

Advertisement

مرکزی ملزم کےوکیل کی ویڈیو لنک کے ذریعےمدعی مقدمہ پر جرح

مرکزی ملزم کے وکیل سکندرذوالقرنین کی ویڈیو لنک کے ذریعے شوکت مقدم پرجرح شروع ہوئی۔

مدعی مقدمہ نے بتایا کہ مقدمہ جو لکھوایا تھا ایف سیون فورمیں پڑھنے کے بعد دستخط کیے تھے۔ میری اہلیہ سے بات کے متعلق مقدمہ میں نہیں لکھوایا اور نہ ہی فون نمبرلکھوایا تھا۔ میں نے کبھی نورمقدم کو ظاہرکے گھرجانے سے نہیں روکا۔

وکیل نے کہا کہ اب جو سوال کررہا ہو اس پرغصہ نہ ہونا آپ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفارت کاررہے۔ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس طرح کا تعلق رکھا جا سکتا ہے؟

مدعی مقدمہ نے جواب دیا کہ یہ دونوں طالبِ علم تھےاوریونیورسٹی میں پڑھتےتھے۔

وکیل اسد جمال نے کہا کہ میں ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں اس سوال کو ڈراپ کردیں۔ یہ مناسب سوال نہیں جس پروکیل سکندر ذوالقرنین نے کہا کہ وہ جواب دے رہے ہیں دینے دیں ان کوجواب۔

Advertisement

وکیل نے پوچھا کہ وہ لمبےعرصے سے تعلق میں تھے۔ وکیل شاہ خاورنے کہا کہ اس سوال پر ہمارا اعتراض ہے۔

وکیل بابرحیات سمورنے کہا کہ قانون شہادت 146 کے تحت سکینڈلایزیہ سوال نہیں پوچھے جا سکتے جس پر جج عطا ربانی نے ریمارکس دیے کہ اس سوال کو آپ ڈراپ کر دیں۔

مدعی مقدمہ نے کہا کہ نہیں مجھے نہیں معلوم وہ لندن سے ڈی پورٹ ہوا تھا اور یہ کلاس فیلو نہیں تھے۔ پولیس میری موجودگی میں ظاہرجعفر کے گھرکوسرچ کررہے تھے۔ ظاہراب بھی جرح کے دوران عدالت میں موجود نہیں ہے۔

وکیل سکندرذوالقرنین نے کہا کہ معذرت آپ سے سخت سوالات کیے ہیں۔ جس کے بعد سکندر ذوالقرنین نے مدعی مقدمہ پر جرح ختم کردی۔

ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
محسن نقوی قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کےلئے پریکٹس سیشن میں پہنچ گئے
3 لاکھ 50 ہزار حج درخواست گزاروں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر لیک
پاکستان میں کالے جادو پر قید اور بھاری جرمانے کی تجویز، نیا بل سینیٹ میں پیش
آئی اے ای اے نے پاکستان کے سول نیوکلیئر پروگرام کو تسلی بخش قرار دیدیا
پاکستان سے مانچسٹر جانے والوں کے لیے خوشخبری
معصوم ارتضیٰ کی شہادت باہمت والدین کی استقامت اور وطن سے لازوال محبت کی انمول داستان
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر