Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

‘پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے’

Now Reading:

‘پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے’

لاہور: سی پی ڈی آئی  کی جانب سے منعقدہ کردہ  ایک روزہ  سیمینار میں شرکاء کا کہنا تھا کہ نئے تجویز کردہ  پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 میں بہتری کی گنجائش ہے۔

سیمینار کے شرکا نے کمیٹیوں، کونسلوں اور بورڈز کی ہر سطح پر خواتین کی کم از کم 33 فیصد نمائندگی کا مطالبہ کیا

۔سی پی ڈی آئی اور این ای ڈی کی مشترکہ کاوشوں سے  پنجاب  کے مقامی حکومتوں کے آرڈینیس 2021 پر ایک نشست لاہور میں رکھی گئی۔ اس تقریب میں کئی نامور سیاستدانوں، صوبائی اسمبلی کے اراکین، سماجی کارکنان، محققوں ، وکلاء اور صحافیوں نے شرکت  کی۔ تقریب میں پنجاب میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق قانون کو مختلف پہلووں سے سمجھنے اور جانچنے کی کوشش کی گئی۔

سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد علی نے کہا کہ جدید معاشروں میں نئے مسائل جیسا کہ بڑھتے ہو ئے شہر، صاف پانی کی فراہمی، ٹریفک کے مسائل، کچرا اٹھانے کے کام، اور سیوریج وغیرہ مقامی حکومتوں کے بغیر احسن طریقےسے سر انجام نہیں دیئے جا سکتے۔

Advertisement

 موجودہ قانون کے متعلق انہوں نے کہا کہ اسے مزید فعال اور سود مند بنانے کے لئے اصل اختیارات براہِ راست منتخب ہونے والے نمایندوں کو منتقل کرنے چاہیئں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس بات کی اہمیت پر زور دیا کہ اس قانون میں مزید بہتری کے لئے  عوامی حلقوں سے مشاورت  کے عمل کو بڑھانا چاہئے۔

اس قانون کے بنانے میں مرکزی کردر اداکرنے والے مبین قاضی ایڈوکیٹ نے کہا کہ اس قانون میں  شہریوں کو  کثیر تعدادمیں نمایندگی دی گئی ہے اور شہریوں کا شہری خدمات پرقانونی  حق تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مفادات کے ٹکراو اور احتساب کے عمل کو 2001 والے قانون کے مقابلے میں مزید بہتر کیا گیا ہے۔

سماجی کارکن بشریٰ خالق نے کہا کہ خواتین کو ہر سطح پر کم از کم ۳۳ فیصد نمائندگی دی جانی چاہیے اور اس کو آہستہ آہستہ ۵۰ فیصد پر لے جانا چاہیئے۔

جماعت اسلامی کے فرید پراچہ نے کہا کہ اس قانون پر مزید  بحث ہونی چاہیئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ یہ اردو میں دستیاب ہو انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کے قیام کو یقینی بنائیں جیساکہ ترقی یافتہ معاشروں میں ہو رہا ہے۔

سابقہ ادوار میں مقامی حکومتوں سے وابستہ لوگوں کاکہنا تھا کہ مقامی حکومتوں میں موجود نمایئندوں کو اچھی تنخواہ دی جانی چاہئے جیسا کہ صوبائی اور وفاقی اسمبلیوں کے ارکین اور وزرا ء کو دی جاتی ہے۔ اس اقدام سے ان کے کام کا معیار بہتر ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ ایک مطالبہ یہ بھی کیا گیا کہ زراعت کے شعبے کو بھی مقامی حکومتوں کا حصہ بنایا جائے۔

تمام شرکاء کا اس بات پر اتفاق تھا کہ خود مختار مقامی حکومتوں کا قیام  جلد از جلد  عمل میں لانا چاہئے اور اس قانون کو بار بار منسوخ کر کے نیا  قانون نہیں لانا چاہیئے۔ کوشش کی جائے کہ آئین میں ایسی تبدیلی کر دی جائے کہ مقامی حکومت کو اور اس کے قانون کو ختم نہ کیا جا سکے۔ بس یہ انتظام کیا جائے کہ اس میں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ترامیم ہو سکے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چوتھا ٹی ٹوئنٹی، نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 4 رنز سے شکست دے دی
نیول چیف نویداشرف کی چین میں منعقدہ19ویں ویسٹرن پیسیفک نیول سمپوزیم میں شرکت
خیبر میں سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، تین دہشت گرد جہنم واصل
ایشیائی ترقیاتی بینک کی کلائمٹ فنانسنگ 23.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی
سگریٹ ٹیکس میں اضافے سے فروخت میں کمی کا رجحان
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر