Advertisement
Advertisement
Advertisement

خلا میں تجارتی مقاصد کے لیے ہوٹل بنانے کے منصوبے پر کام شروع

Now Reading:

خلا میں تجارتی مقاصد کے لیے ہوٹل بنانے کے منصوبے پر کام شروع
خلا میں تجارتی مقاصد کے لیے ہوٹل بنانے کے منصوبے پر کام شروع

خلا میں جانے کی خواہش ازل سے انسان کے ذہن میں ہے، تاہم چند سال قبل تک صرف حکومتوں کے خلائی اداروں سے وبستہ افراد ہی خلا کا سفر کرتے  تھے۔

کمرشل بنیادوں پر خلائی سفر کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دنیا کے امیرترین افراد بھی میدان میں آگئے ہیں۔ ایمیزون کے مالک جیف بیزوز, ایلون مسک اور  دیگر افراد کمرشل بنیادوں پر گزشتہ سال خلا میں سفر کر چکے ہیں۔

تاہم بلیو اوریجن اور دیگر اداروں نے نے خلائی سیاحت کے خواہش مند افراد کے لیے ایک کمرشل خلائی اسٹیشن کا تصوراتی خاکہ پیش کردیا ہے۔

بلیو اوریجن کی جانب سے بنائے گئےخلائی ہوٹل بشمول ووگیئر خلائی اسٹیشن پر مصنوعی کشش ثقل پیدا کی جائے گی۔ اور 2030 تک بننے والے اس کمرشل خلائی اسٹیشن کا پہلا گاہک ناسا ہوسکتا ہے۔

خلائی سیاحت کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے نزدیک کمرشل خلائی اسٹیشن بنانے کے لیے کچھ اداروں کی جانب سے بنیادی سرمایہ فراہم کردیا گیا ہے۔ جس میں بلیو اویجن کی جانب سے ’ اسپیس بزنس پارک ‘ کی تشکیل جاری ہے اور ممکنہ طور پر اسے 2027 تک جزوی طور پر آپریشنل کردیا جائے گا۔

Advertisement

خلائی ماہرین کا اس بابت کہنا ہے کہ بد قسمتی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی عمر پوری ہوتی جارہی ہے، روس اور امریکا دونوں اس کی جگہ لینے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔

اس مقصد کے لیے ناسا انسانوں کو مدار میں لے جانے کی ذمے داری کے لیے نجی شعبے کی طرف دیکھ رہا ہے ۔

کمرشل خلائی مرکز کے لیے اس سے قبل بھی کئی تصورات پیش کیے جاچکے ہیں جس میں بلیو اویجن کی جانب سے اوربیٹل ریف کے نام سے ایک خلائی تجارتی پارک بنانے کا منصوبی بھی شامل ہے۔

2027 میں جزوی طور ہر فعال ہونے کے بعد اس خلائی تجارتی مرکز کو تجارتی، سرکاری، سیاحتی، تجرباتی یہاں تک کے فلمیں بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ جب کہ اس خلائی مرکز بیک وقت دس افراد کو رہائش فراہم کی جائے گی۔

A number of concepts for future commercial space stations have been proposed, including the massive Orbital Reef 'space business park', developed by a consortium led by Jeff Bezos' Blue Origin (pictured)

جب کہ گردش کرنے والے ووگیئر اسٹیشن کو پیش کرنے والے ادارے آربیٹل اسمبلی کارپوریشن کے ذہن میں کمرشل خلائی مرکز کو سیاحت کے لیے استعمال کرنا ہے۔

Advertisement

Developed by the Orbital Assembly Corporation (OAC), the Voyager Station could be operational as early as 2027, with the infrastructure built in orbit around the Earth and providing space for 400 people in 'lunar gravity' conditions

ووگیئر خلائی اسٹیشن پر مصنوعی طریقے سے کشش ثقل پیدا کرتے ہوئے لگژری ہوٹل کے ساتھ ساتھ 400 افراد کو رہائش بھی فراہم کی جائے گی جب کہ حکومتوں اور سائنس دانوں کو خلائی تحقیق کے لیے ’ پوڈز‘ بھی فرہم کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ 12 اپریل 1961میں یوری گیگرین نے خلا کے لیے دنیا کی پہلی تہنا پرواز کی تھی جس کے بعد600 سے زائد افراد خلا میں جا چکے ہیں، جن میں 250 سے زائد افراد نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا وزٹ کیا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دنیا کی سب سے محفوظ موٹر سائیکل متعارف
پاکستان میں آج رات مکمل چاند گرہن کا دلکش نظارہ ہوگا
پاکستان کی لوکل موبائل فیکٹریز نے تاریخ رقم کر دی، ایک ماہ میں 36 لاکھ موبائلز تیار
اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی نے اہم فیچرز متعارف کروا دیے
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
واٹس ایپ کا نیا فیچر؛ اب نمبر کے بغیر بھی چیٹ ممکن ہوگی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر