
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لیے اسرائیل کی جانب سے معاون کمپنیوں پر بم حملوں کا انکشاف ہوا ہے۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پر 1980 کی دہائی میں بم دھماکے کرنے اور ان جرمن اور سوئس کمپنیوں کو دھمکیاں دینے کا شبہ ہے، جنہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نئے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں بھرپور طریقے سے معاونت کی تھی۔
معروف سوئس روزنامہ Neue Zürcher Zeitung (NZZ) کے مطابق، ” شبہ ہے کہ مذکورہ حملوں اور دھمکیوں کے پیچھے موساد کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔”
اخبار نے رپورٹ کیا کہ پاکستان اور ایران نے 1980 کی دہائی میں جوہری ہتھیاروں کے آلات بنانے پر مل کر کام کیا۔
اخبار نے سوئس مؤرخ ایڈریان ہانی کے حوالے سے لکھا کہ ممکنہ طور پر موساد سوئس اور جرمن کمپنیوں پر ہونے والے بم حملوں میں ملوث تھی۔
NZZ کے مطابق مرحوم پاکستانی ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1980 کی دہائی کے دوران جوہری ہتھیاروں کے آلات کے لیے مغربی اداروں اور کمپنیوں سے ٹیکنالوجی اور بلیو پرنٹس حاصل کرنے کے لیے یورپ کا رخ کیا۔
اخبار نے لکھا کہ خان نے 1987 میں ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے ایک وفد سے زیورخ کے ہوٹل میں ملاقات کی تھی۔ ایرانی وفد کی قیادت ایران کے نیوکلیئر انرجی کمیشن کے سربراہ انجینئر مسعود نرغی کر رہے تھے۔
پاکستان کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو تیز کرنے کی کوششوں کے باعث اس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر نے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر براہ راست حملہ کرنے کے بجائے پاکستان کی معاون جرمن اور سوئس کمپنیوں کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔
موساد کے مشتبہ ایجنٹس نے مبینہ طور پر سوئٹزرلینڈ اور جرمنی میں پاکستان کی مدد کرنے والی کمپنیوں اور انجینئرز کے خلاف کارروائی کی۔
حالانکہ ان حملوں میں صرف املاک کو نقصان پہنچا اور کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
اخبار نے مزید بتایا کہ “بم دھماکوں کے ساتھ کئی فون کالز بھی کمنیوں کو موصول ہوئیں جن میں نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں۔
اس وقت ایک انجینئیرنگ کمنی کے مالک سیج فریڈ شرٹلرنے بتایا کہ جرمنی میں اسرائیلی سفارت خانے کے ایک ملازم، جس کا نام ڈیوڈ تھا، نے کمپنی کے ایک ایگزیکٹو سے رابطہ کیا۔
ڈیوڈ نے ان پر زور دیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے “یہ کاروبار” بند کر دیں اور ٹیکسٹائل کے کاروبار میں جائیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق سوئس اور جرمن کمپنیوں نے مبینہ طور پر پاکستانی جوہری ہتھیاروں کے نیٹ ورک کے ساتھ اپنے کاروبار سے نمایاں منافع حاصل کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News