Advertisement
Advertisement
Advertisement

ججوں اور سرکاری افسران کیلئے اسلام آباد میں پلاٹس اسکیم غیر آئینی قرار

Now Reading:

ججوں اور سرکاری افسران کیلئے اسلام آباد میں پلاٹس اسکیم غیر آئینی قرار
اڈیالہ جیل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججوں، بیوروکریٹس اور سرکاری افسران کے لئے وفاقی دارالحکومت کے خصوصی سیکٹرز میں پلاٹس کی اسکیم غیر آئینی قرار دے دی۔

چیف جسسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ  جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سرکاری افسران کے لئے وفاقی دارالحکومت کے خصوصی سیکٹرز میں پلاٹس کی اسکیم سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایف12 ، جی 12، ایف 14 اور 15 کی اسکیم غیر آئینی ، غیر قانونی اور مفاد عامہ کے خلاف ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہاؤسنگ اتھارٹی سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں زیر التوا کیسز میں بنیادی فریق ہوتی ہے، کیا سپریم کورٹ،ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کے ججز کو وفاقی حکومت کا بینیفشری بنا دینا مناسب تھا؟۔

عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ریاست کی زمین اشرافیہ کے لیے نہیں صرف عوامی مفاد کے لئے ہے۔

Advertisement

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج، بیورکریٹس اور پبلک آفس ہولڈرز مفاد عامہ کے خلاف ذاتی فائدے کی پالیسی نہیں بنا سکتے۔

عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ جج اور بیوروکریٹس اصل اسٹیک ہولڈر یعنی عوام کی خدمت کے لیے ہیں۔فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی آئین کے خلاف کوئی اسکیم نہیں بنا سکتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے مٰں کہا ہے کہ 17 اگست 2021 کو سیکٹر ایف 14 اور 15 کے پلاٹس کی قرعہ اندازی میں شفافیت نہیں تھی، ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد ملازمین میں سے ایک لاکھ 26 ہزار کو نظر انداز کیا گیا۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ حیران کن طور پر پلاٹس کے بینیفشریز میں اعلیٰ عدلیہ کے موجودہ اور ریٹائرڈ ججز بھی شامل ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ نے کبھی پلاٹس پالیسی میں شمولیت کی درخواست نہیں دی پھر بغیر درخواست کے پالیسی میں کیوں شامل کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پلاٹ لینے والوں میں کم سن گھریلو ملازمہ پرتشدد کیس میں سزا یافتہ رشوت وصولی کے اعتراف پر برطرف جج بھی پلاٹس لینے والوں میں شامل تھے۔ اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کا ہر جج پلاٹس سے مستفید ہونے والوں میں شامل ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ لگتا ہے وزیراعظم اور کابینہ کو اس کے اثرات سے اندھیرے میں رکھا گیا،کابینہ کے سامنے پیش کئے گئے ریکارڈ میں نہیں بتایا گیا الاٹمنٹس کے لئے سلیکشن کا طریقہ کار کیا تھا۔

Advertisement

عدالت عالیہ نے سیکرٹری ہاؤسنگ کو دو ہفتے میں فیصلہ کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ توقع ہے کابینہ اور وزیر اعظم چاروں سیکٹرز سے متعلق مفاد عامہ کے تحت پالیسی بنائیں گے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ملیر جیل کے قیدی نے زہر کھا کر خودکشی کر لی
لوئر دیر میں آپریشن، 7 بہادر جوان شہید، 10 بھارتی اسپانسرڈ خارجی ہلاک
عہدہ سنبھالنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا سشیلہ کارکی کو اہم پیغام
وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کے لیے دوحہ روانہ ہوں گے
سیلابی پانی نے کوٹلہ مہر علی کو نگل لیا، لوگ چارپائیوں پر ڈرم رکھ کر جان بچانے لگے
سندھ میں نگلیریا سر اٹھانے لگا،کراچی کا نوجوان جاں بحق ، اموات کی تعداد 5 ہوگئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر